021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہر کی عدالت سے عدم حاضری کی صورت میں لی گئی عدالتی خلع کی شرعی حیثیت
72361نکاح کا بیاننکاح کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

مسئلہ یہ ہے کہ لڑکی کے ماں باپ نے کورٹ سے خلع لیا ہے جبکہ لڑکا ]خلع[ دینا نہیں چاہتا تھا۔ لڑکی کے ماں باپ اپنی مرضی کرتے تھے، کیونکہ ان  ]لڑکے[  کے گھر میں تین بڑی بہو ہیں اور یہ سب سے چھوٹی ہے، لہذا لڑکی کے ماں باپ اپنی مرضی کرتے تھے۔ اسی دوران وہ عورت حاملہ ہو گئی اور دو بچے پیدا ہوئے، ان میں سے ایک مردہ تھا جبکہ دوسرا سات دن بعد وفات پا گیا۔ اس کے بعد لڑکی کے ماں باپ نے عدالت سے خلع کی اپیل کر دی اور کوررٹ نے انہیں خلع کی ڈگری جاری کر دی جبکہ لڑکا نہیں چاہتا تھا۔ لڑکے والوں نے سارا سامان لڑکی کو دے دیا ہے۔  آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا خلع ہوگئی یا نہیں جبکہ لڑکے نے خلع نامہ پر دستخط نہیں کیا۔

]سائل نے اپنے زبانی بیان میں یہ سوال بھی پوچھا ہے کہ لڑکی نے اسی عدالتی خلع کی بنیاد پر دوسری جگہ نکاح کیا ہے، کیا وہ دوسرا نکاح صحیح ہے یا نہیں؟[

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

  1. بھیجے گئے استفتاء کے ساتھ لف عدالت کی جانب سے جاری تفصیلی فیصلے کی شق 6 اور 7 کے مطابق شوہر کسی بھی مرحلے پر عدالت میں حاضر نہیں ہوا تھا۔
  2. عدالتی فیصلے کی شق 1 میں مذکور ہے کہ یہ فیصلہ خلع کی بنیاد پر جاری کیا گیاہے۔
  3. جبکہ خلع کے لیے طرفین کی رضامندی ضروری ہے۔
  4. ذکر کردہ صورت میں شوہر چونکہ عدالت میں حاضر ہی نہیں ہوا اور نہ ہی خلع نامہ پر دستخط کیا ہے، جس کی وجہ سے یک طرفہ فیصلہ کیا گیا ہے، نیز شوہر نے وضاحت کی ہے کہ وہ خلع پر راضی نہیں۔
  5. اس لیے اس طرح کے عدالتی خلع کا شرعاً  اعتبار نہیں۔
  6. البتہ اگر شوہر اسی عدالتی فیصلے پر رضامند ہو کر تسلیم کرے تو بھی یہ فیصلہ شرعاً معتبر ہوگا۔
  7. جب تک شوہر طلاق نہ دے یا صحیح طریقے سے خلع نہ ہو جائے تب تک وہ عورت اس پہلے شوہر کے نکاح میں ہے، دوسری جگہ اس کے لیے نکاح جائز نہیں۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 440)
ففي ظاهر الرواية لا يتم الخلع ما لم يقبل بعده.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 441)
 وأما ركنه فهو كما في البدائع: إذا كان بعوض الإيجاب والقبول لأنه عقد على الطلاق بعوض، فلا تقع الفرقة، ولا يستحق العوض بدون القبول.

ناصر خان مندوخیل

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

29/07/1442 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب