72514 | طلاق کے احکام | طلاق کے متفرق مسائل |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
میری بیویمجھ پر بھروسہ نہیں کرتی یہاں تک کہ اپنی ٹینشن بھی مجھ سے شیئر نہیں کرتی، کیا اس کا یہ طرزِ عمل شریعت کی رو سے درست ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
عورت کو اپنے شوہر پر بھروسہ کرناچاہئے اوراس کے ساتھ اپنی پریشانی شیئرکرنا چاہیے تاکہ مشکلات بھی دورہوسکیں اورکسی
قسم کی غلط فہمی بھی پیدا نہ ہو۔
حوالہ جات
قال صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( لَوْ كُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِغَيْرِ اللَّهِ ، لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا ) رواه ابن ماجة (1853) ، وصححه الألباني في " صحيح سنن ابن ماجة " .ورواه الإمام أحمد (12614) بلفظ : ( لَا يَصْلُحُ لِبَشَرٍ أَنْ يَسْجُدَ لِبَشَرٍ ، وَلَوْ صَلَحَ لِبَشَرٍ أَنْ يَسْجُدَ لِبَشَرٍ ، لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا، مِنْ عِظَمِ حَقِّهِ عَلَيْهَا ) ، وصححه الألباني في " صحيح الجامع " (7725) .
وفی مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (ج 10 / ص 195)
لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها أي لكثرة حقوقه عليها وعجزها عن القيام بشكرها وفي هذا غاية المبالغة لوجوب إطاعة المرأة في حق زوجها فإن السجدة لا تحل لغير الله۔وکذ افی شرح سنن الترمذي - (ج 19 / ص 415)
.سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
1/8/1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |