021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خواب کی حقیقت
72425تصوف و سلوک سے متعلق مسائل کا بیانمعجزات اور کرامات کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء محدثین و مفسرین اس مسئلہ میں کہ قرآن مجید فرقان حمید کی دو بالکل واضح آیات کا مفہوم یہی سمجھ آتا ہے کہ رات نیند میں روح کو جسم سے نکال دیا جاتا ہے ۔ایک آیت سورہ الزمر کی ہے آیت ٤٢ دوسری آیت سورہ الانعام کی ہے آیت ٦٠ نیز یہ کہ صحیح البخاری کی بالکل صحیح السند حدیث 6986 کا مفہوم ہے کہ خواب نبوت کا چھیالیسوں 1/46 حصہ ہے ۔ ان دو آیات مبارکہ اور حدیث صحیح کو اگر ملا کر سمجھنے کی کوشش کی جائے اور یہ نتیجہ اخذ کیا جائے کہ رات کو جو خواب دیکھے جاتے ہیں ۔زندہ اور مردہ لوگوں سے ہماری ملاقاتیں ہوا کرتی ہیں جبکہ جسم ہمارا بستر ہی پر رہتا ہے ۔تو یہ دراصل ہماری ارواح رات سوتے وقت جسم کی قید سے آزاد ہو کر گھوم پھر رہی ہوا کرتی ہیں اور جن زندہ لوگوں اور مردہ لوگوں سے خوابوں میں ملاقاتیں ہوا کرتی ہیں وه صرف خواب ہی نہیں ہوتے،بلکہ حقیقی روحانی ملاقاتیں ہوتی ہیں۔والله اعلم

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بدن انسان میں روح سرچشمہ حیات(احساس وادرک)ہے اوربدن انسانی میں دو قسم کی حس ادراک پائی جاتی ہیں :

 (۱) روحانی حس ادرک:وہ حس ادراک جوحالت خواب  میں پائی جاتی ہے اوروہ جسم کی قیدسے آزاد ہوتی ہے اور غائب(ماوراء الحواس) اور حاضر(محسوسات) دونوں کا ادراک کرسکتی۔

(۲) جسمانی حس ادراک:وہ حس ادراک جوحالت بیداری  میں جسم میں قائم رہتی ہے اورصرف حاضر اور مشاہد(محسوسات) کا ادراک کرسکتی۔

حالت خواب میں روح حیوانی کابدن سے جدا نہ ہونا ایک مسلم حقیقت بلکہ مشاہد ہے،لہذاقرآنی آیات میں نیند کی حالت میں روح اور حس کی اسی دوسری قسم(جسمانی حس ادرک) کے جسم سے منقطع ہونے کا ذکر ہے، نہ کہ روحانی حس ادراک کے انقطاع کا،نیزخواب کا مدار عالم مثال پر بھی ہے،لہذاخواب میں روح کا مردوں یا زندوں سے ملاقات محض ایک روحانی ملاقات ہے ،جوعالم مثال سے تعلق رکھتی ہے، اس کا حقیقت کے مطابق ہونا ضروری نہیں۔

واضح رہے کہ خواب کے تین درجے ہیں،(۱) رویاء صالحہ( سچے خواب): جو اللہ کی طرف سے بطور الہام ہوتے ہیں،اور احادیث میں جس خواب کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ قرار دیا گیا ہے، ان سے مراد یہی رویا صالحہ ہیں۔(۲)  انسانی خیالات: جو خواب کی صورت میں متشکل ہوتے ہیں(۳) شیطانی وسواس اورتوہمات: جو خواب کی شکل میں روننما ہوتے ہیں، جن کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی۔(ملخص ازفتاوی رحیمیہ:۱۰،ص۲۲۵ بحوالہ خلاصۃ التفاسیر)

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۹رجب۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب