021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پشتو جملہ”زے ورمے کو” {چلیں دے دی }سے طلاق کا حکم
72522طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

مفتی صاحب! میری ایک لڑکی سے شادی ہوئی، کچھ عرصہ بعد بغیر کسی معقول وجہ وہ عدالت میں گئی، جرگہ وغیرہ پر نہ مانی تو میں نے دوسری شادی کرلی، اس لڑکی نے طلاق کی عرضی دائر کردی، عدالت میں اور میں نے طلاق دینے سے انکار کر دیا ،کیوں کہ دینانہیں چاہتا تھا،ایک دن والد سے عدالت کے بارے میں بات کر رہا تھا،مندرجہ ذیل مکالمہ ہو۱،بریکٹ میں پشتو کے الفاظ ہیں مکالمے کے صورت میں:

 "والد نے کہا :اگر تم اسے طلاق دے دو (کہ تہ ھغے لہ طلاق ورکے)میں نے کہا:میں طلاق نہیں دونگا (زہ طلاق نہ ورکوم)والد نے کہا غصے میں کہا :فرض کرو دے دو (فرض اوکہ تا    ورکو)میں نے جواب میں (غیر اردتا اور طلاق کی نیت نہیں تھی) کہا: چلیں دے دی (زےورمےکو)اس کے بعد حضرت لڑکی سے میرا کوئی زاتی رابطہ نہ ہوا، چار ماہ تک سوائے ایک جرگے کے جو ہم نے ان کی طرف بھیجا تھا ،ان سے صلح کرنے کیلئے یا اگر عدالت میں سامنا ہوجاتا ،بغیر بات کئے ہوئے اور میں رجوع نہ کر سکا۔

حضرت مذکورہ بالا کا جائزہ لے کر رہنمائی فرما دیں:

1.    کیا میری طلاق واقع ہوگئی؟ مجھے کسی نے بتایا تھا کہ ایک طلاق واقع ہوگئی۔

2.    اگر ایک طلاق واقع ہوگئی تو کیا اس سے صلح  کی صورت میں دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے؟یا حلالہ کرنا ہوگا؟

3.    اگر اب عدالت بھی طلاق دے دے تو کیا یہ تین طلاق پورے ہوجائیں گے؟

4.     اگر اللہ نہ کرے طلاق واقع ہو گئی تو حق مہر کا کیا کرونگااب؟حضرت رہنمائی فرما دیں بہت پریشان ہوں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1تا3۔چونکہ پشتو زبان میں"زے ورمےکو "کے الفاظ والد کے مطالبہ(طلاق فرض کرنے)کے جواب میں کہے گئے ہیں،لہذااگر طلاق کی نیت نہیں تھی توان الفاظ سے کوئی طلاق نہیں ہوئی،لہذا رجوع یاحلالہ کی ضرورت بھی نہیں،باقی عدالت کو یک طرفہ خلع یا طلاق واقع کرنے کا اختیار نہیں،البتہ اگر عدالتی فیصلے میں ایک یا دو طلاق کا ذکر ہو اور شوہر اس پر اپنے اختیار سے دستخط کردے تو اتنی طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں۔

 .4بیوی سے صحبت یا خلوت صحیحہ کے بعد خواہ اس کے بعد طلاق ہو یا نہ ہو، خواہ بیوی فرمانبردار ہو یا کہ نافرمان شوہر پر پورا مہر لازم ہوجاتا ہے۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 380)
امرأة قالت لزوجها: " مرا طلاق ده " فقال الزوج: " داده گيرو كرده گير " أو قال " داده باد وكرده بادان نوى " يقع ويكون رجعيا وإن لم ينو لا يقع۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۹رجب۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب