021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
﴿اقل ثمن کے ساتھ اقالہ کرنا﴾خریدی ہوئی چیز واپس کرنے کی صورت میں دوکاندارکاقیمت سے دس فیصد رقم کاٹنا
72819خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کو ختم کرنے کے مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ہاں بعض دکان داروں کا اصول ہے کہ اگر ان سے خریدی ہوئی کوئی چیز واپس کی جائے تو وہ اس کی قیمت سے دس فیصد پیسے کاٹ کر واپس کرتے ہیں۔ مثلاً اگر کوئی چیز 1000 روپے کی خریدی ہو تو واپسی کی صورت میں وہ 900 روپے واپس کرتے ہیں۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

خریدی ہوئی چیز کو بائع و مشتری دونوں کی اجازت سےواپس کرنا جائز ہے اور اسے اقالہ کہتے ہیں۔ اقالہ ہونے کی صورت میں یہ ضروری ہے کہ جس قیمت پر وہ چیز خریدی گئی ہے، وہ پوری واپس کی جائے، اس میں کمی بیشی نہ کی جائے۔ البتہ اگر دونوں طرف سے مکمل ادائیگی ہوچکی ہو اور  پہلے سودے کو ختم کیے بغیربیچنے والا وہی چیز نئے سرے سےسابقہ قیمت سے کچھ کم یا زیادہ کے بدلے خرید لے تو یہ بھی جائز ہے۔

حوالہ جات
وقال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالٰی: (تصح بمثل الثمن الأول، وبالسكوت عنه).
وقال تحتہ العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ تعالٰی: قوله: (وتصح بمثل الثمن الأول) حتى لو كان الثمن عشرة دنانير، فدفع إليه دراهم، ثم تقايلا وقد رخصت الدنانير رجع بالدنانير، لا بما دفع، وكذا لو رد بعيب، وكذا في الأجرة لو فسخت، ولو عقد بدراهم فكسدت، ثم تقايلا رد الكاسد، كذا في الفتح، نهر. قوله: (وبالسكوت عنه): المراد أن الواجب هو الثمن الأول، سواء سماه، أو لا.
وقال العلامۃ النسفی رحمہ اللہ تعالٰی: وتصح بمثل الثمن الأول، وشرط الأكثر او الأقل بلا تعيب وجنس آخر لغو، ولزمه الثمن الأول.
وقال تحتہ العلامۃ سراج الدین ابن نجیم رحمہ اللہ تعالٰی:(وشرط الأكثر) من الأول (و) شرط (الأقل) منه (بلا تعيب): قيد به؛ لأنه لو تعيب جاز اشتراط الأقل، وجعل الحط بإزاء ما فات بالعيب، ولهذا يشترط أن يكون النقصان بقدر حصة ما فات بالعيب، ولا يجوز أن ينقص أكثر منه. (النھرالفائق: 452/3)
وقال العلامۃ علی بن أبی بکر الفرغانی رحمہ اللہ تعالٰی: (فإن شرطا أكثر منه أو أقل فالشرط باطل ويرد مثل الثمن الأول).
وقال تحتہ العلامۃ ابن الھمام رحمہ اللہ تعالٰی: (والأصل): أي الأصل في لزوم الثمن الأولُ، حتى يبطل الأقل والأكثر (أن الإقالة فسخ في حق المتعاقدين) وحقيقة الفسخ ليس إلا رفع الأول، كأن لم يكن، فيثبت الحال الأول، وثبوت الحال الأول، هو برجوع عين الثمن الأول إلى مالكه، كأن لم يدخل في الوجود غيره، وهو يستلزم تعيين الأول، ونفي غيره من الزيادة والنقص وخلاف الجنس والأجل. (فتح القدیر: 487/6)

محمدعبداللہ بن عبدالرشید

دارالافتاء، جامعۃ الرشید ،کراچی

یکم شعبان المعظم/ 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبد اللہ بن عبد الرشید

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب