021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
موبائل کارڈ سو روپے کا خرید کرایک سو دس روپےکابیچنا
72535اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

شہر میں موبائل کارڈ سو روپے کا خرید کر گاؤں میں ایک سو دس کابیچناکیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اصل کارڈ کی قیمت میں اضافہ کےطور پرزیادہ رقم لیناجائز نہیں،البتہ شہر سےدر آمد کےمصارف و کرایہ کے مد کے طور پر اضافی رقم لینا درست ہے،اس لیے کہ موبائل یا ایزی لوڈکارڈکی خریداری بنیادی طور پر در حقیقت موبائل کمپنی کی متعین سہولت  کے استحقاق کا عقد اجارہ ہے،جواصالۃکمپنی کی طرف سے اس کا نمائندہ دوکاندار بطور ایجنٹ فراہم کرتا ہےاور کمپنی دوکاندار کو اس عمل پر بطور کمیشن کچھ رقم دیتی ہے،جو موبائل کارڈزیا ایزی لوڈ کارڈزکی دوکاندار کو حوالگی کے موقع پر کارڈز کی کم قیمت کی صورت میں دوکاندار کو ادا کردیا جاتا ہے،لہذا دوکاندار سے جو بھی کارڈ خریدتا ہےتو کمپنی کی رو سے وہ محض ایک صارف ہے، جس کو اسے آگے بیچنے کا اختیار نہیں،لیکن اگر کوئی بیچتا ہے تو اس کا یہ عمل درست تو ہوجائے گا،لیکن وہ کمپنی کی طرف سے اس استحقاق کی  مقررہ ضمانت پر مزید رقم لینے کا مجاز نہیں،اس لیے کہ کمپنی نے صرف سوروپے کی ضمانت پر یہ کارڈ جاری کیا ہے،لہذا وہ آگے پورے سو کا تو بیچ سکتا ہے،لیکن اسپر اضافہ کا حق نہیں رکھتا،اس لیے کہ کمپنی کی ضمانت سو تک کے روپے کی ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

یکم شعبان۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب