73025 | نماز کا بیان | نماز کےمتفرق مسائل |
سوال
کیا یہ ضروری ہے کہ نماز پڑھنے والا خود ہی اپنے سامنے سترہ رکھے یا کوئی دوسرا شخص بھی رکھ سکتا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
نماز سے پہلے خود ہی سترہ رکھنے کا اہتمام کر لینا چاہیے۔ لیکن اگر بھول جائے تو کوئی دوسرا شخص بھی اس کے سامنے سترہ رکھ سکتا ہے۔
حوالہ جات
وقال العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ تعالٰی: فإن كان معه شيء يضعه بين يديه، ثم يمر، ويأخذه. ولو مر اثنان يقوم أحدهما أمامه، ويمر الآخر، ويفعل الآخر، هكذا يمران. (ردالمحتار: 636/1)
وقال جماعۃ من العلماء رحمھم اللہ تعالٰی: الراكب إذا أراد أن يمر أن يصير وراء الدابة، ويمر، فتصير الدابة سترة، ولا يأثم، كذا في النهاية. ولو مر اثنان يقوم أحدهما أمامه، ويمر الآخر، ويفعل الآخر هكذا، ويمران، كذا في القنية. (الفتاوٰی الھندیۃ: 104/1)
وقال العلامۃ بدرالدین العینی رحمہ اللہ تعالٰی: الراكب إذا أراد أن يمر، ولا يأثم: ينزل عن دابته، فيسيرها، أو يسير هو، والدابة بينه وبين المصلي. (البنایۃ: 428/2)
محمدعبداللہ بن عبدالرشید
دارالافتاء، جامعۃ الرشید ،کراچی
23/شعبان المعظم/ 1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عبد اللہ بن عبد الرشید | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |