021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مکان کی تعمیرمکمل ہونےسےپہلےتعمیرشدہ مکان کی قیمت لگاکربیچنا
73090خرید و فروخت کے احکامبیع فاسد ، باطل ، موقوف اور مکروہ کا بیان

سوال

سوال:میرایہ کاروبارہےکہ پلاٹ خریدکراس پرمکان بناکربیچتاہوں،میں نےایک مکان بنایا،جس میں تین کمرےاوربرآمدہ ہے،اس کی قیمت میں نےدس لاکھ مقررکی ہے،ایک شخص آیااورکہاکہ یہ مکان میں نےپندرہ لاکھ میں لےلیا،بشرطیکہ اس کاپلستراورمزیداوپردوکمرےبناکردیں،میں نےپندرہ لاکھ میں دیدیا،جبکہ ابھی تک پلستر اوراوپردوکمرےنہیں بنے،بعدمیں بناکردونگا،توکیااس طرح سوداکرناجائزہے؟

تنقیح:سائل سےتفصیل پوچھنےپرمعلوم ہواکبھی توایساہوتاہے،جومکان تیارشدہ ہےوہ مشتری کوحوالہ کردیاجاتاہے،بعدمیں بائع اس کےاوپرمکان کی تعمیر کرواتاہے(عقدشروع میں ایک ہی ہوتاہے)

بعض دفعہ ایساہوتاہےکہ بائع مشتری کواس وقت تک مکان حوالہ نہیں کرتاجب تک کہ اوپرتعمیرنہ کروالے۔

 

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تنقیح کےمطابق  معاملہ کی مذکورہ بالادوونوں صورتیں درست نہیں،کیونکہ شرعاایک عقدمیں دومعاملےاس طورپرکرناکہ دونوں مشروط ہوں،جائزنہیں, حدیث میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم نےاس سےمنع فرمایاہے۔

اسی طرح بیع میں مقتضائےعقد کےخلاف ایسی شرط لگاناکہ جس میں مشتری یابائع میں سےکسی ایک کافائدہ ہو،ایسی شرط بیع کوفاسدکردیتی ہے۔

صورت مسئولہ میں مذکورہ بالاشرط لگانےسےچونکہ مشتری کافائدہ ہے،اس لیےاس طرح  کےمعاملےسےاحترازلازم ہے۔

البتہ مذکورہ صورت میں تیارمکان کی الگ قیمت پربیع کرلینےکےبعددوسری منزل بنانےکےلیےالگ سےاستصناع کاعقدکرنےکی گنجائش ہےبشرطیکہ دونوں عقدمشروط نہ ہوں اوراستصناع کی ضروری شرائط(لوگوں میں اس کاتعامل  ہونا،اس شیئ کی جنس،نوع،مقدار،کیفیت اورقیمت کامعلو م ہونا)پائی جائیں،مثلایہ معلوم ہوکہ دوکمرےکتنےلمبےاورکتنےچوڑےہوں گے،چھت،کھڑکیاں،دروازے وغیرہ سب چیزوں کی تفصیل طےکردی گئی ہوجس کی وجہ سےبعدمیں نزاع کااندیشہ  نہ ہو)۔

حوالہ جات
"رد المحتار "19 / 328:
( و ) لا ( بيع بشرط ) عطف على إلى النيروز يعني الأصل الجامع في فساد العقد بسبب شرط ( لا يقتضيه العقد ولا يلائمه وفيه نفع لأحدهما أو ) فيه نفع ( لمبيع ) هو ( من أهل الاستحقاق ) للنفع بأن يكون آدميا ، فلو لم يكن كشرط أن لا يركب الدابة المبيعة لم يكن مفسدا كما سيجيء ۔۔۔۔( كشرط أن يقطعه ) البائع ( ويخيطه قباء ) مثال لما لا يقتضيه العقد وفيه نفع للمشتري۔
"فتح القدير" 15 / 128:( قوله ومن اشترى ثوبا على أن يقطعه البائع ويخيطه قميصا أو قباء فالبيع فاسد ) بإجماع الأئمة الأربعة ( لأنه شرط لا يقتضيه العقد وفيه منفعة لأحد المتعاقدين ؛ ولأنه يصير صفقتين في صفقة على ما مر ) من امتناع الصفقتين في صفقة۔
"بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع "11 / 2:"فصل" أما صورة الاستصناع فهي أن يقول إنسان لصانع من خفاف أو صفار أو غيرهما: اعمل لي خفا، أو آنية من أديم أو نحاس، من عندك بثمن كذا، ويبين نوع ما يعمل وقدره وصفته، فيقول الصانع: نعم.
"بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع "11 / 4:وأما شرائط جوازه "فمنها" بيان جنس المصنوع، ونوعه وقدره وصفته؛ لأنه لا يصير معلوما بدونه. "ومنها" أن يكون مما يجري فيه التعامل بين الناس  الخ

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

26/شعبان 1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب