73214 | نان نفقہ کے مسائل | نان نفقہ کے متفرق مسائل |
سوال
سوال:السلام علیکم!مجھےخلع کےبارےمیں فتوی لیناہےکہ 2019 میں مجھے جامعۃ الرشیدکی طرف سےحکم تھاکہ خلع نہیں ہوا،اب اتنےسال گزرنےکےبعدبھی محمدبرہان مرزا خرچہ،نفقہ،شرعی حقوق کچھ بھی پورانہیں کررہے،کورٹ میں دوتین باربلایاتھا،مگرنہیں آئے،حکومت نےشرعی جوازبناکرمجھے خلع کی ڈگری جاری کردی،صورت حال یہ ہےکہ نوکری بھی نہیں ہے،آمدنی کاکوئی ذریعہ نہیں،بچوں کی کفالت میری ذمہ داری کچھ بھی پورانہیں کررہے،برائےمہربانی مجھے وضاحت کردیجئے،میری راہنمائی کردیجییے،میں نےعدالت کی طرف سےخلع کاپرچہ اورفتوی کاجواب منسلک کردیاہے۔شکریہ
میں اپنااوربچوں کاخرچہ پوراکرنےکےلیے 5،6سال سےاسکول میں نوکری کررہی ہوں۔
میرابیٹامعذورہے،اس کی دیکھ بھال بھی مجھےہی کرنی ہوتی ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں چونکہ خلع شرعامعتبرنہیں ہے،اس لیےسابقہ نکاح برقرارہےاوربیوی کانفقہ شوہرپرلازم ہے۔
موجودہ صورت میں شوہرپرحسب استطاعت بیوی اوربچوں کانفقہ دینالازم ہوگا،بیوی نان نفقہ کےلیےعدالت سےمطالبہ کرسکتی ہے۔
اگرشوہرگنجائش کےباوجودنفقہ نہیں دیتا،بیوی کاخیال بھی نہیں کرتا، نہ طلاق دینے پرراضی ہے اورنہ ہی خلع کےحق میں ہے اورنہ ہی اس نے اپنی بیوی کے لئے کوئی نفقہ وغیرہ کابندوبست کیاہے اورنہ ہی کسی کوکفیل بنایاہے کہ اس کے عدم موجودگی میں اس کی بیوی کو نان نفقہ دے،تواس صورت میں شوہر کومتعنت فی النفقہ ماناجائے گا،ایسی صورت میں بیوی عدالت کےذریعہ شوہرکےمتعنت فی النفقہ ہونےکی وجہ سےتفریق کامطالبہ کرسکتی ہے،اس کےلیےضروری ہوگاکہ عدالت شرعی طریقہ کارکےمطابق فیصلہ کرے۔
حوالہ جات
" الحیلۃ الناجزہ "74,73:
لیکن عدالت کے ذریعے تفریق کاطریقہ یہ ہوکہ :
عورت اپنا مقدمہ مجازعدالت کے سامنے پیش کرے، عدالت معاملہ کی شرعی شہادت وغیرہ کے ذریعہ سے پوری تحقیق کرے۔اگر عورت کادعوی صحیح ثابت ہوکہ شوہرباوجودوسعت کے خرچ نہیں دیتا،توشوہر سے کہاجاوے کہ اپنی بیوی کے حقوق اداکرویاطلاق دیدو،ورنہ عدالت تفریق کرنے کی مجاز ہوگی ۔اس کے بعد بھی اگر وہ کسی صورت پرعمل نہ کرے توعدالت نکاح فسخ کردے ۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
27/شوال 1442 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |