73259 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
والد نے اپنی زندگی ہی تمام جائیداد اپنے پانچ بیٹیوں اور دو بیٹوں میں تقسیم کردی تھی،اس تقسیم شدہ جائیداد میں سے والد کی وفات کے بعد کوئی ایک وراثت کے حصے کا دعوی کرسکتا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زندگی میں جائیداد کی تقسیم ہبہ کے حکم میں ہے اور ہبہ کے مکمل ہونے کے لیے قبضہ ضروری ہے،اس کے بغیر ہبہ مکمل نہیں ہوتا،اس لیے اگر والد نے جائیداد تقسیم کرکے اولاد کے قبضے میں بھی دے دی تھی تو پھر ان کی وفات کے بعد کسی کو اس میں وراثت کے دعوی کا حق حاصل نہیں،تاہم اگر انہوں صرف زبانی کلامی تقسیم کی ہو،باقاعدہ اولاد کو قبضہ نہ دیا ہو تو پھر ہبہ مکمل نہ ہونے کی وجہ سے یہ جائیداد ان کی وفات کے بعد ورثہ میں شرعی حصوں کے بقدر تقسیم ہوگی۔
حوالہ جات
"الدر المختار " (5/ 688):
"(و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) كما سيتضح".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
26/شوال1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |