73283 | طلاق کے احکام | مدہوشی اور جبر کی حالت میں طلاق دینے کا حکم |
سوال
میں عرض دار لیاقت علی مجھ سے انجانے میں شراب کے نشے میں ایک غلطی ہو گئی ہے ۔ میں نے اپنی زوجہ محترمہ کو طلاق کا بولا ہے ۔ مجھے یاد نہیں کہ میں کتنی بار اسے طلاق کا بولا ہے ۔ اس بات کو ڈھائی سے تین ماہ ہو گئے ہیں ۔اس کی عدت ختم ہونے میں 2 دن رہ گئے ہیں ۔ مجھے جلد از جلد بتایا جائے کہ میں اس سے رجوع کر سکتا ہوں یا نہیں۔ آپ سے گزارش کی جاتی ہے کہ مجھے اسلامی طریقے سے فتوی دیا جائے ۔ جناب کی عین نوازش ہو گی ۔
تنقیح :سائل نے فون پر بتایا کہ انہیں بالکل یاد نہیں کہ نشے کی حالت میں کتنی بار طلاق دی ہے ۔سائل کے بقول ان کی بیوی کا کہنا ہے کہ تین بار جملہ" طلاق ہے "دہرایا ہے ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح رہے کہ طلاق چاہے غصے میں دی جائے یا نشے میں ، طلاق واقع ہو جاتی ہے ۔ صورت مسئولہ میں چونکہ آپ کو نشے کی وجہ سے یاد نہیں ہے کہ آپ نے کتنی بار طلاق دی ہے جبکہ آپ کی بیوی کے مطابق آپ ان کو تین بار طلاق دے چکے ہیں ، لہذا آپ کی بیوی کو تین طلاقیں واقع ہو گئی ہیں ۔ اب آپ دونوں کا ساتھ رہنا شرعا ناجائز اور حرام ہے۔حلالہ شرعیہ کے علاوہ ساتھ رہنے کی کوئی صورت نہیں ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 239)
(قوله بنبيذ) أي سواء كان سكره من الخمر أو الأشربة الأربعة المحرمة أو غيرها من الأشربة المتخذة من الحبوب والعسل عند محمد. قال في الفتح: وبقوله يفتى لأن السكر من كل شراب محرم. وفي البحر عن البزازية المختار في زماننا لزوم الحد ووقوع الطلاق. اهـ. وما في الخانية من تصحيح عدم الوقوع فهو مبني على قولهما من أن النبيذ حلال والمفتى به خلافه.
عبدالدیان اعوان
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
29 شوال 1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |