021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شرعی مقاصدکی حفاظت یا تحصیل کے لیے کارٹون بنانے کی شرعی حیثیت اور حدود
73388جائز و ناجائزامور کا بیانکھیل،گانے اور تصویر کےاحکام

سوال

میں نے ایک کارٹون سیریز بنانے کا ارادہ کیا ہے جس کے ذریعے آجکل کے غلط نظریات کا جواب دیا جائے گا جو ہمارے بچوں اور نوجوانوں کو غیروں کی فلموں اور کارٹون میں دکھا کر انہیں ان غلط نظریات پر پکا کیا جاتا ہے، ہمارے بچے اور نوجوان  چونکہ بہت زیادہ وقت اسمارٹ فون کے ساتھ گزارتے ہیں، اگر ہمیں ان پر دین کی محنت کرنی ہے تو ہمیں اس چیز کو ٹارگٹ کرنا ہوگا جس سے بچے زیادہ اٹییچ ہیں۔

  1. کارٹون میں سافٹ وئیر کی مدد سے انسان ( کے عکس) کو بھی بنایا جائے گا۔
  2. کارٹون میں مرد اور عورت دونوں کو بنایا جائے گا۔
  3. کارٹون میں بنائے جانے والے انسان بات بھی کریں گے اور اصل انسانوں کی طرح حرکت بھی۔
  4. کارٹون میں میوزک بھی ہوگا۔

 کیا اس طرح کارٹون بنانا جائز ہے؟ اور اگر نہیں تو ہم کس طرح سے کارٹون بنائیں کہ وہ جائز ہوجائیں؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1.    انسانوں یا جانداروں کی واضح صورت کے مطابق کاغذ وغیرہ پر کارٹون بنانا تصویر کے حکم میں ہونے کی وجہ سےجائز نہیں، البتہ اگر کارٹون میں انسانی صورت کا صرف خاکہ بنایا جائے، لیکن آنکھیں کان ناک منہ وغیرہ اعضاء بدن پوری طرح انسانی ساخت پر نہ بنائے جائیں، بلکہ محض ایک علامتی نشان کے طور پر ہوں،جنہیں دیکھنے سے معلوم ہو کہ یہ حقیقی انسانی ساخت کا عکس نہیں،بلکہ ایک تقریبی خاکہ ہے، تو ایسے کارٹون بنانے کی گنجائش ہے،نیز اگر کارٹون کاغذ پر نہ ہو، بلکہ ڈیجیٹل صورت میں ہو اور اس کے بنانے سے شرعا معتبر کوئی حقیقی مقصد وابستہ ہو تو اس  کاحکم نمبر2میں ملاحظہ ہو۔

2.    کسی شرعی مقصد کے پیش نظر مثلا عامۃ المسلمین کے دین وایمان  یا جان  ومال کی حفاظت کے لیے یا کسی اورجائز مقصد مثلاتعلیم وتربیت کے لیے واضح تصویر یا کارٹون پر مشتمل ویڈیو بنانے کی بھی گنجائش ہے، بشرطیکہ اس میں کسی قسم کے ناجائز منظر کی عکاسی نہ کی جائے۔یعنی کسی گناہ یا بے حیائی اور چہرے کی بے پردگی وغیرہ کے منظر سے اجتناب کیا جائے۔

کارٹون ویڈیوز میں میوزک کی جگہ ایکوساؤنڈ سسٹم کے ذریعہ گونج اور مختلف آوازیں پیدا کی جاسکتی ہیں، بشرطیکہ وہ بالکل موسیقی کی آوازوں کی طرح نہ ہوں، بلکہ اتنی مختلف ہوں کہ سننے والے کو بھی سمجھ آجائے کہ یہ میوزک نہیں۔ میوزک یا میوزک کی طرح واضح آوازیں شامل کرنا جائز نہیں۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 649)
 كما لو كان الثقب لوضع عصا تمسك بها كمثل صور الخيال التي يلعب بها لأنها تبقى معه صورة تامة تأمل

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۰ذیقعدہ ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب