73422 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں ایک صاحب جن کا نام محمد ہے ، ہندوستان میں پیدا ہوئے ،ایک سال کی عمر میں اس کے والد نے والدہ کو طلاق دیدی ،ان کی پرورش ان کی نانی نے کی ،کیونکہ ان کی والدہ نے دوسری شادی کرلی تھی اور ان کے والد نے بھی دوسری شادی کی ،یہ لوگ ہندوستان سے شفٹ ہوکر پاکستان آئے جمشید روڈ پر قیام کیا ،وہاں محمد کی نانی نے محمد کو ایک مکان دلایاجس کی رقم محمد اورنانی نے مل کر ادا کی،پھر گورنمنٹ نے وہاں سے پوری کالونی نیو کراچی گودرا کالونی میں شفٹ کردیا ،اور اس مکان کے بدلے ایک مکان ملا جس پر گورنمنٹ کو رقم ادا کرنی پڑی وہ رقم محمد نے ادا کی اور یہ مکان محمد کے نام کے نام بطور ملکیت رجسٹرڈ ہے ۔
محمد بھائی نے ایک شادی کی تھی جس سے کوئی اولاد نہیں ہوئی ،اس کا محمد بھائی سے پہلے انتقال ہوچکا ہے ، محمد بھائی کے پانچ ماں شریک بہن بھائی تھے جس میں تین حیات ہیں 2بہنیں اور ایک بھائی۔محمد بھائی کے والد نے جو دوسری شادی کی اس سے 3بچے تھے جن میں سے محمد بھائی کے انتقال کے بعد 2زندہ ہیں ایک بھائی ایک بہن ۔جبکہ محمد کے والد والدہ پہلے ہی انتقال کرچکے ہیں ۔محمد کی جائداد میں مکان اور کچھ کیش رقم ہیں ، اس کا بٹوارہ شرعی طور پر کیسے کیاجائے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم محمد نے بوقت انتقال اپنی ملک میں منقولہ غیر منقولہ جائداد، سونا چاندی ، نقدی اور دیگر چھوٹا بڑا جو سامان بھی چھوڑا ہے سب مرحوم کا ترکہ ہے ،اس میں سے سب سے پہلے کفن دفن کا متوسط خرچہ نکالاجائے اس کے بعد مرحوم کے ذمے کسی کا قرض ہو اس کو ادا کیاجائے ، اس کے بعد اگر مرحوم نے کسی غیر وارث کے لئے کوئی جائز وصیت کی ہو توتہائی مال کی حد تک اس پر عمل کیاجائے ۔اس کے بعد ما ل کو مساوی ۹ حصوں میں تقسیم کرکے ما ں شریک بھائی بہنوں میں سے ہر ایک کو ایک ایک حصہ دیا جائے ،باپ شریک بھائی کو 4حصے اور بہن کو 2 حصے دئے جائیں گے۔
حوالہ جات
.............
احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
13/11/1442h
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احسان اللہ شائق صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |