021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حرام کمائی والے کی ہدیہ اور دعوت قبول کرنا
73476جائز و ناجائزامور کا بیانکھانے پینے کے مسائل

سوال

میرے دو دوست ہیں جن میں ایک دوست کی کمائی پوری حرام ہے اور دوسرے کی کچھ حلال ہے اور کچھ حرام تو اگر پہلا شخص قربانی کرتا ہے اور گوشت تقسیم کرتا ہے تو کیا ہمارے لئے گوشت لینا جائز ہے اور وہ اپنے گھر دعوت کرے تو ان کے گھر جا کر دعوت کھانا اور انکے گھر کا پانی پینا جائز ہوگا؟ اور اسی طرح دوسرے دوست کے یہاں بھی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حرام کمائی والے یا جس کے کمائی کا اکثر حصہ حرام مال پر مشتمل ہو یا کم از کم دونوں برابر ہوں اور حلال وحرام یقینی طور پرمخلوط ہوں توایسے شخص کا ہدیہ اگرچہ قربانی کے گوشت کی صورت میں ہی کیوں نہ ہو یا دعوت قبول کرنا جائز نہیں۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (5/ 342)
أهدى إلى رجل شيئا أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لا يقبل الهدية، ولا يأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل، كذا في الينابيع.
۔۔۔۔آكل الربا وكاسب الحرام أهدى إليه أو أضافه وغالب ماله حرام لا يقبل، ولا يأكل ما لم يخبره أن ذلك المال أصله حلال ورثه أو استقرضه، وإن كان غالب ماله حلالا لا بأس بقبول هديته والأكل منها، كذا في الملتقط.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۷ذیقعدہ ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب