03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عدت گزرنے کے بعد طلاق کا حکم
73486طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

لڑکی کا وکیل جو آج پانچ مہینے بعد تیسرے(طلاق کے) اسٹام پر دستخط کروانا چاہتا ہے،اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟کیا آج اس پر دستخط کرنے سے تیسری طلاق واقع ہوجائے گی،اگر ہاں تو یہ وضاحت فرمائیں کہ قانون شریعت کا پابند ہے یا شریعت قانون کی؟

کیونکہ کسی عالم نے کہا تھا کہ عدت گزرنے کے بعد طلاق لغو ہوتی ہے،واقع نہیں ہوتی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر پہلے سوال کے جواب میں ذکرکی گئی تفصیل کے مطابق آپ کی بیوی کی عدت گزرچکی ہے تو پھر اس اسٹام پر دستخط کرنے سے تیسری طلاق واقع نہیں ہوگی،کیونکہ عدت گزرنے کے بعد عورت شوہرسے اجنبی بن جاتی ہے اور اجنبی عورت پر طلاق نہیں پڑتی۔

حوالہ جات

"رد المحتار" (3/ 230):

"(قوله ومحله المنكوحة) أي ولو معتدة عن طلاق رجعي أو بائن غير ثلاث في حرة وثنتين في أمة أو عن فسخ بتفريق لإباء أحدهما عن الإسلام أو بارتداد أحدهما".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

20/ذی قعدہ1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب