73524 | نکاح کا بیان | نکاح کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
جناب مفتی صاحب میں نے ایک سال پہلے ایک لڑکی سے نکاح کچھ اس طرح کیاتھا کہ لاہور میں ایک نکاح خواں کے پاس گیا 25000 روپے لیکر نکاح فارم بنادیا اور کہا کہ لڑکی سے دستخط کرواکر بھیجدیں ،تو میں نے دستخط کروا کر بھیج دیا اور اس نے خود سے میرے دو بھائیوں اور اس کے ایک بھائی کانام لکھ کر خود سے دستخط کردئے ،اور کہا کہ تم دونوں کا نکاح ہوگیا ہے ،حالانکہ وہاں نکاح خواں کے علاوہ کوئی بھی نہیں تھا ،لڑکی سرگودھا میں تھی اور پورے سال اس نکاح کا صرف اس لڑکی اور مجھے پتا تھا ،اور کوئی قبول وغیرہ فون پر بھی نہیں کروایا گیا ، چھ ماہ پہلے لڑکی کو نکاح کا بتانا پڑا کیونکہ اس کا رشتہ ہورہاتھا تو اس نے بتادیا جس پر لڑکی اور میرے گھر والوں نے کہا کہ ہم اس نکاح کو نہیں مانتے ایسے نکاح نہیں ہوتا ،اور احتیاط کے طور پر طلاق نامہ لے لیاکہ کہیں دوبارہ ایسا نہ ہو ۔
اب اس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہوں ،رشتہ مانگنا ہے تو کیا ہمارا نکاح ہوسکتا ہے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح ہوکہ مفتی غیب کا علم نہیں رکھتا ہے سوال میں جو تفصیل لکھی ہوتی ہے اس کےمطابق ہی جواب لکھا جاتا ہے، سوال کی صحت اور عدم صحت کی تمام تر ذمے داری سائل پر ہوتی ہے ۔
صورت مسئولہ میں اگر لکھی ہوئی تفصیل صحیح ہے کہ واقعة شرعی گواہوں کی موجودگی میں مجلس نکاح میں باقاعدہ ایجاب وقبول نہ ہوا ہو، اور نہ ہی شرعی گواہوں کی موجودگی میں نکاح نامہ پڑھ کر سنایا اور قبول کیا گیا ہو تو دونوں کے آپس میں نکاح منعقد نہیں ہوا ، اگرجھوٹا نکاح نامہ بناکردونوں نےمیاں بیوی کی حیثیت سے زندگی گذاری ہے تویہ خالص زناکاری ہے ،اس کی سزا یہ ہے کہ حکومت دونوں کو گرفتار کرکے سرعام سو سو کوڑے مارے ، اگر حکومت ایسا نہیں کر رہی ہے تب بھی دونوں پر لازم ہے کہ دونوں اس قبیح حرکت پر سچے دل سے توبہ اسغفار کریں ۔
شرعا نکاح منعقد نہ ہونے کے باوجودنکاح نامہ کی خبرکی بنیاد پر رشتہ داروں نے جو طلاق نامہ لیاہے اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ نکاح منعقد نہ ہونے کی صورت میں مرد کے لئے وہ اجنبی عورت ہے منکوحہ بیوی پر طلاق واقع ہوتی ہے اجنبی عورت پر نہیں ۔لہذا ایسی صورت میں اگردوبارہ شریعت کےمطابق آپس میں نکاح کرنا چاہیں تو دونوں کے لئے ایسا کرنا جائز ہے ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 9)
(وينعقد) متلبسا (بإيجاب) من أحدهما (وقبول) من الآخر (وضعا للمضي) لأن الماضي أدل على التحقيق (كزوجت) نفسي أو بنتي أو موكلتي منك الی ۰۰۰ قولہ(و) شرط (حضور) شاهدين (فاهمين) أنه نكاح على المذهب بحر (مسلمين لنكاح مسلمة ولو فاسقين أو محدودين في قذف
احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
۲۴ ذی قعدہ ١۴۴۲ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احسان اللہ شائق صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |