021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایمزون ایسوسی ایٹس ایفی لیٹ مارکیٹنگ
73490اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

میں ایمیزون ویب سائٹ کے ساتھ کمیشن کے عوض مارکیٹنگ کے متعلق سوال پوچھنا چاہتا ہوں، جیسے کہ آپ جانتے ہیں کہ ایمازون بہت بڑی ویب سائٹ ہے یہ سائٹ ہر وہ چیز فروخت کرتی ہے جو آپ کے ذہن میں آئے، یعنی کئی ملین مصنوعات۔

ویب سائٹ نے "کمیشن کے بدلے مارکیٹنگ" سے موسوم ایک پروگرام متعارف کروایا ہے اس میں آپ مفت رجسٹریشن کر سکتے ہیں، پھر آپ جن اشیا کی مارکیٹنگ کرنا چاہتے ہیں انہیں اختیار کریں اور پھر اس کا لنک لوگوں تک پہنچائیں، اس کے بعد جو شخص بھی آپ کے مخصوص لنک کے ذریعے ویب سائٹ تک پہنچ کر وہ چیز خریدے گا تو آپ کو اس میں سے کمیشن ملے گا، یہ کمیشن اس چیز کی کل قیمت کا کچھ فیصدی حصہ ہوتا ہے۔ اسی طرح کوکیز سسٹم بھی ہے، اس میں یہ ہوتا ہے کہ گاہک یا کسٹمر کے کمپیوٹر میں یا آپ کے دئیے ہوئے لنک کے ذریعے جو بھی ویب سائٹ پر آیا ہے اس کے سسٹم میں ایک فائل 24 گھنٹے کیلیے انسٹال ہو جاتی ہے، تو اس 24 گھنٹے کے دورانیے میں کوئی اور چیز بھی وہ خریدے گا تو اس کا کمیشن بھی آپ کو ہی ملے گا، لیکن اگر کسٹمر اس 24 گھنٹے کے دوران کسی اور شخص کے فراہم کردہ لنک سے داخل ہوتا ہے تو پھر کمیشن اس دوسرے شخص کو ملے گا، یعنی مطلب یہ ہے کہ جو آخری ترویجی لنک کسٹمر نے استعمال کیا ہے اس کا اعتبار ہو گا۔

تو کیا اس ویب سائٹ پر بطور مارکیٹنگ ایکسپرٹ کام کرنا جائز ہے؟ کیونکہ یہ ویب سائٹ اچھی اور بری ہر چیز فروخت کرتی ہے، اسی طرح ویب سائٹ پر خواتین کی تصاویر سمیت غیر مناسب اشیا بھی ہوتی ہیں تو کیا ان کے ساتھ کام کرنے پر گناہ کے کاموں میں ان کی معاونت نہیں ہو گی؟

اسی طرح کوکیز فائل کے متعلق سوال ہے کہ اگر کسٹمر نے وہ چیز نہیں خریدی جس کی میں مارکیٹنگ کر رہا تھا بلکہ اس نے کوئی ایسی چیز خرید لی جو کہ حرام ہے یا جائز نہیں ہے، تو اس حرام یا ناجائز چیز کا کمیشن بھی خود کار طریقے سے میرے کھاتے میں آ جائے گا، تو کیا اس میں مجھے کوئی گناہ ہو گا؟ یہ الگ بات ہے کہ مارکیٹنگ ایکسپرٹ کی جانب سے بتلائی ہوئی چیز کے علاوہ کسی حرام چیز کی خریداری کا احتمال بہت کم ہوتا ہے، تو کیا پھر بھی کمیشن حرام ہوگا؟

اور کیا اگر ایسا ہو بھی جائے تو میں کمیشن کی یہ رقم صدقہ کر دوں؟ یا میرے لیے ان کے ساتھ کام کرنا ہی جائز نہیں ہے؟

اضافہ: سائل کی تصریح کے مطابق مارکیٹنگ ایکسپرٹ سے اس کی مراد بطور ایفی لیٹ مارکیٹر کام کرنا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور صورت میں آپ کا کام بذریعہ لنک  کسٹمر اور ویب سائٹ مالک کو آپس میں ملانا ہوتا ہے تاکہ وہ خرید و فروخت کر سکیں۔ ویب سائٹ چونکہ حلال و حرام دونوں قسم کی چیزیں بیچتی ہے اور آپ کے لنک کی وجہ سے کسٹمر کے حلال چیز خریدنے کا امکان ہی زیادہ ہوتا ہے  لہذا جس پراڈکٹ کا لنک آپ نے لگایا ہے، اگر وہ پراڈکٹ جائز ہے اور کمیشن متعین رقم یا پراڈکٹ کی قیمت کے متعین فیصد کے بقدر طے شدہ ہے تو یہ کام کرنا اور اس کی  اجرت لینا جائز ہے۔ اگر کسٹمر وہ پراڈکٹ نہیں خریدتا جس کا لنک آپ نے لگایا ہے بلکہ کوئی اور پراڈکٹ لیتا ہے  اور آپ کو کسی طرح معلوم ہو جائے  کہ اس نے حرام چیز لی ہے تب بھی چونکہ  آپ کا معاملہ حلال چیز کے لیے کسٹمر اور ویب سائٹ کو ملانا تھا اس لیے آپ کی اجرت جائز ہے لیکن   بہتر یہ ہے کہ آپ یہ اجرت صدقہ کر دیں۔

حوالہ جات
إجارة السمسار والمنادي والحمامي والصكاك وما لا يقدر فيه الوقت ولا العمل تجوز لما كان للناس به حاجة ويطيب الأجر المأخوذ لو قدر أجر المثل.
(الدر المختار و حاشیۃ ابن عابدین، 6/47، ط: دار الفکر)
وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف وتمامه في شرح الوهبانية.
(الدر المختار ، 4/560)
 
قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام.
(الدر المختار و حاشیۃ ابن عابدین، 6/63، ط: دار الفکر)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

24/ ذو القعدہ 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب