021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق کے بعد ارتداد کی صورت میں تجدید نکاح کا حکم
73637طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

زیدنےایک شرط پرطلاق معلق کی تھی،پھرجب زیدسےوہی گناہ سرزدہواتوزیدکو ٹینشن شروع ہوگئی کہ میں نےکس طرح کتنی طلاقیں معلق کی تھیں،50% یکبارگی تین اور 50%ایک طلاق کایقین ہے،برائے کرم راہنمائی فرمائیں۔

دوسرا کچھ دنوں بعداسی ٹینشن کی وجہ سےزیدنےتنگ آکےخودسے کہا کہ بس میں کافرہوں،کچھ ٹائم بعدایمان کی تجدیدکی،بیوی کوبتائےبغیررجوع بھی کیاتھا،لیکن ابھی یہ پتہ نہیں کہ کلمہ کفرسے پہلےرجوع کیاتھایابعد؟5 مہینے ہوچکے ہیں،زیدنے بیوی کو ابھی تک کچھ نہیں بتایا ہے،سوال یہ ہے کہ اگرزیدتجدیدنکاح کرتا ہےتو بیوی یاسسر کو کیابتائے کہ میں کلمہ کفرکےوجہ سےتجدیدچاہتاہوں،یا معلق طلاق کی وجہ سے؟کوئی آسان حل بتائیں۔

تیسرایہ کہ کیاتجدیدنکاح میں آسانی کیلئےلڑکی کےوالد،بھائی یابہنوئی گواہ بن سکتےہیں؟نوٹ زیدنےمکمل ایمانداری سےمسٔلہ کوجامع تحریرکیااورباہرملک سے کچھ دنوںمیں گھرجانے کاارادہ رکھتاہےتو اسلئے جواب نہایت ضروری ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب طلاق دینا اور اس کے بعد کفر اختیار کرنا یقینی اور رجوع کےکفر سے پہلے اور بعد میں ہونے میں شک ہےتو ایسی صورت میں زید پر تجدید نکاح ضروری ہے۔البتہ تجدید نکاح کے لیے تجدید کا سبب بتانا ضروری نہیں، بلکہ اتنا کہنا کافی ہے کہ علماء نے لکھا ہے کہ "جہا لت اور بے علمی کی زیادتی اور کثرت کی وجہ سے عوام کو اپنا ایمان وقتا فوقتا اور نکاح ہر ماہ تازہ کرتے رہنا چاہئے ،لہذا میں بھی اپنا نکاح دوبارہ نیا کرنا چاہتا ہوں۔"

اگرمرد وعورت خود نکاح کر رہے ہوں تو ان میں سے کسی ایک کے حق میں بھی اس کے والد یا بیٹے کی گواہی معتبرنہیں،البتہ ان کے بجائے بھائی،بہنوئی اور ماموں اور چچا گواہ بن سکتے ہیں ،اور اگرنکاح وکیلوں کے ذریعہ  ہورہا ہو تو ان کے والد اور اولاد بھی وکیل بن سکتےہیں،نیز یہ بھی ممکن ہے کہ زید  کسی طرح بیوی سے اپنے ساتھ نکاح کی وکالت حاصل کرلےاور کسی مجلس میں گواہوں کے سامنے ایک متعین مہر کے عوض اپنی بیوی سے اپنے نکاح کو قبول کرلے۔ اس طرح آسانی سے نکاح ہوسکتا ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 42)
 ولعمري هذا من أهم المهمات في هذا الزمان؛ لأنك تسمع كثيرا من العوام يتكلمون بما يكفر وهم عنها غافلون، والاحتياط أن يجدد الجاهل إيمانه كل يوم ويجدد نكاح امرأته عند شاهدين في كل شهر مرة أو مرتين، إذ الخطأ وإن لم يصدر من الرجل فهو من النساء كثير.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳ذی الحجہ ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب