021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک مہنگے جانورکی قربانی افضل ہے یا کہ سستے متعدد جانوروں کی؟
73641قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

حضرت جی!جس طرح ہم دیکھتےہیں کہ مہنگے سےمہنگےخوبصورت جانورمنڈی میں آتےہیں،بہت ہی خوبصورت بھی ہوتےاورپھرچھوٹےمناسب قیمت کےبھی،یعنی ہرطرح کےجانورآتے ہیں تومہنگے خوبصورت جانورخریدنے کی شرعی حیثیت  کیا ہے؟اوریہ کہ کتنا زیادہ مہنگا جانورنہیں لینا چاہیے؟ کیونکہ بعض لوگوں کو یہ کہتے سنا گیا کہ دو چار ہلکے کم خوبصورت جانور لینے چاہیے نہ کہ مہنگے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ریاء ونمود کے بغیرقربانی کا جانور جس قدر عمدہ ،،فربہ اور قیمتی ہو بہتر ہے،ایک چھوٹا جانور( بکرا ،دنبہ) بڑے جانور کے ساتویں حصہ سے بہترہے،بالخصوص جبکہ جانور کی قیمت حصہ کی قیمت سےزیادہ بھی ہواوراگر دونوں کی قیمت برابر ہو تو بھی چھوٹے کا گوشت عمدہ ہونے کی وجہ سے چھوٹا جانور بڑے کے حصہ سے بہتر ہے،البتہ اگر بڑے کا ساتواں حصہ قیمت میں زیادہ ہو تو بڑے کا حصہ افضل ہوگا،اس سے معلوم ہوا کہ افضلیت کا مدار قیمت کے ساتھ ساتھ گوشت کی مقدار اور اس کی عمدگی پربھی ہے، لہذا صرف خوبصورتی کی وجہ سے مہنگا جانور خریدنا جبکہ اس قیمت میں چھوٹے یا سستے جانور زیاہ آسکتے ہوں خلاف افضل ہے۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (5/ 299)
ختلف المشايخ أن البدنة أفضل أم الشاة الواحدة قال بعضهم: إن كانت قيمة الشاه أكثر من قيمة البدنة فالشاة أفضل؛ لأن الشاة كلها فرض والبدنة سبعها فرض، والباقي يكون فضلا قال الشيخ الإمام أبو بكر محمد بن الفضل البدنة أفضل؛ لأنها أكثر لحما من الشاة وما قالوا: إن البدنة يكون بعضها نفلا فليس كذلك بل إذا نحرت عن واحد كان كلها فرضا، وشبهه بالقراءة في الصلاة لو اقتصر على ما تجوز به الصلاة جاز، ولو زاد عليه يكون الكل فرضا، قال الشيخ الإمام أبو حفص الكبير إذا كان قيمة الشاة والبدنة سواء كانت الشاة أفضل؛ لأن لحمها أطيب، كذا في الظهيرية.
والشاة أفضل من سبع البقرة إذا استويا في القيمة واللحم؛ لأن لحم الشاة أطيب، وإن كان سبع البقرة أكثر لحما فسبع البقرة أفضل، والحاصل في هذا أنهما إذا استويا في اللحم والقيمة فأطيبهما لحما أفضل، وإذا اختلفا في اللحم والقيمة فالفاضل أولى، فالفحل الذي يساوي عشرين أفضل من خصي بخمسة عشر، وإن استويا في القيمة، والفحل أكثر لحما فالفحل أفضل، والأنثى من البقر أفضل من الذكر إذااستويا لأن لحم الأنثى أطيب والبقرة أفضل من ست شياه إذا استويا، وسبع شياه أفضل من بقرة، كذا في فتاوى قاضي خان.
والكبش والنعجة إذا استويا في القيمة واللحم فالكبش أفضل، وإن كانت النعجة أكثر قيمة أو لحما فهي أفضل، كذا في الذخيرة

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳ذی الحجہ ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب