73702 | ایمان وعقائد | کفریہ کلمات اور کفریہ کاموں کابیان |
سوال
مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بہت گندے خیال آتے ہیں، کبھی اندر سے بد کلامی نکلتی ہے جو میں زبان پر نہیں لاتا، میں کبھی کسی کے ساتھ بد فعلی کروں تو مجھے بعد میں ایسے لگتا ہے جیسے میں نے نعوذ باللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دی، اور کبھی بد فعلی کرتے کرتے ایسے خیال آتے ہیں جیسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں کوئی بد ترین گستاخی یا کوئی گستاخی کی،بد فعلی یا بد قولی کی رسول اللہ کی شان میں، مجھے لگتا ہے کہ میں نے سچ میں گستاخی کی ہے اوراب میں کافر ہوچکا ہوں،اب میرے لیے توبہ کا کیا حکم ہے؟انٹرنیٹ میں خلاصۃ الفتاوی کے حوالے سے لکھا ملا ہے کہ گستاخ کی توبہ قبول نہیں۔میں بہت پریشان ہوں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جب تک قصدا اپنے اختیارسے اپنے زبان یا فعل سے گستاخی کا ارتکاب نہ کیا جائے،اس وقت تک انسان کافر نہیں ہوتا،وسوسوں کا آناچونکہ اختیاری نہیں،لہذا محض خیالات اوروسوسوں سے انسان کافر نہیں ہوتا،البتہ وسوسوں کا جاری رکھنایاان پر عمل کرنا منع ہے اوروسوسوں کا علاج یہ ہے کہ ان کی طرف توجہ نہ دی جائے، کثرت سےتعوذ،استغفار،اورکلمہ توحید کاورد کیاجائے،نیک لوگوں کی صحبت میں بیٹھاجائےاورہمیشہ پاک اورباوضورہا جائے،ہرقسم کےبرے کاموں بالخصوص بد نظری، بد کلامی سے اجتناب کیا جائے اور اپنی زبان آنکھ کان وغیرہ جملہ اعضاءکی حفاظت کا اہتمام کیاجائے،یعنی گناہ اور لایعنی چیزوں میں مشغولیت کے بجائے ذکر وتلاوت، علماء ومشایخ کےبیانات، حمد ونعتیں ،بالخصوص شان رسالت میں اچھی اچھی نعتیں اور نظمیں سنی جائیں۔
حوالہ جات
۔۔۔۔
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۲۴ذی الحجہ ۱۴۴۲ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |