03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
امام کے ساتھ عشاء پڑھتے ہوئےاگر رجوع چھوٹ جائے اورپھرمقتدی اس کوبعد میں ادا کرے تو نماز کاحکم کیاہوگا؟
73763نماز کا بیانسجدہ سہو کابیان

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

  ایک دفعہ نمازِ عشاء جماعت کے ساتھ ادا کررہاتھااس حال میں کہ امام نیچے فلورمیں کھڑاتھا اورمجھے نظر نہیں آرہاتھااورمیں دوسرے فلورپر تھا ،قعدہ اولی میں امام کو سہو ہوگیا اوربغیر قعدہ کئے وہ تیسرے رکعت کی قیام کے لیےکھڑے ہوگئے جبکہ میں بدستورقعدہ میں بیٹھارہااورتشہد مکمل کرتارہا،کیونکہ مجھے امام نظر نہیں آرہاتھا، میں سمجھا کہ وہ بھی قعدہ میں ہے جب امام نے رکوع کےلیے تکبیر کہی تو میں قیام کی تکبیر سمجھ کرکھڑا ہوگیا، مگر جب امام نے سمیع اللہ لمن حمدہ کہا تو تب مجھے پتہ چلا کہ امام تو رکوع سے اٹھ چکاہے،اورمیرارکوع رہ گیاہے، میں نے رکوع چھوڑ دیااور سجد ہ میں امام کی پیروی کی اورآخرمیں جب امام نے سجدہ سہوکےلیے سلام پھیرا تو میں نے ان کی اتباع کی اورسجدہ سہوکے بعد آخری قعدہ میں جب امام نے سلام پھیراتو میں بغیر سلام پھیرے اس فوت شدہ رکوع  کی ادائیگی کےلیے کھڑا ہوگیا، میں نے لاحق کی طرح ایک رکعت مکمل کی اورسجدہ سہودوبارہ کرکے سلام پھیرا تو کیا اس صوت میں میری نماز صحیح ہوگئی یانہیں نیز اگرتصحیح کی کوئی اورصورت ہوتو اس کو بھی ذکر کریں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ کی نماز ہوگئی ہے، کیونکہ جوفرض رکوع آپ سےرہ گیا تھا اس کی آپ نے قضاءکرلی ہےاورباقی غلطیوں کا ازالہ سجد ہ سہوسے ہوگیاہے،لہذا نمازتوصحیح ہوگئی ہے،  البتہ آ پ  نے جو طریقہ اس کے لیے اختیارکیا وہ درست نہیں تھا، اس لیے کہ جب آپ غلطی پر متنبہ ہوگئےتھے توسب سے پہلے اٹھ کرآپ کومختصرقیام اورمختصررکوع کرناچاہیے تھا اورپھر امام کے ساتھ سجدہ  میں شرکت کرنی چاہئے تھی، جبکہ آپ نے رکوع چھوڑ دی اورآخر میں رکعت کا اضافہ کرکے اس میں رکوع کیا نیز سجدہ سہوکاتکراربھی کیا جو مشروع نہیں۔تاہم ان غلطیوں کے باوجودآپ کی نماز صحیح ہوگئی ،اعادے کی ضرورت نہیں۔

حوالہ جات

فی الھندیۃ (۹۲/۱):

واذا کبر مع الامام ثم نام حتی صلی الامام رکعۃ ثم انتبہ فانہ یصلی الرکعۃ الاولیٰ وان کان الامام یصلی

الرکعۃ الثانیۃ ھکذا فی الذخیرۃ ولو لم یشتغل بقضاء ما سبقہ الامام ولکن یتابع الامام اولا ثم قضی ما سبقہ الامام بعد تسلیم الامام جازت صلاتہ عندنا.

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

28/12/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب