021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دوصریح طلاقوں کے بعد لفظ”فارغ”سے طلاق کا حکم
73760طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ

میں فرزانہ بی بی زوجہ راشد گلزارخان حلفاً بیان کرتی ہوں کہ تقریباًآٹھ سال پہلے راشد گلزارنے مجھے دو دفعہ طلاق کے الفاظ بولے تھے جبکہ تیسری مرتبہ کہنے سے پہلے اس کے والد صاحب نے ان کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اوررات کے وقت ہماری صلح ہوگئی اوردوسرے دن صبح تقریباآٹھ بجے ہم دونوں نے کلمہ طیبہ پڑھ لیا ،تاہم اس کے اورمیرے یعنی فرزانہ بیوی کے دل میں رنجش رہی اورمیں اپنے میکے چلی گئی ،پندرہ دنوں کےبعد مجھے پتہ چلا کہ میں حاملہ ہوں اوراس کے بعد ہماری تقریبا20دنوں میں میں اپنے گھر والوں کی مرضی سے واپس اپنے گھرآگئی ،اس کے بعد راشد نے مجھے تقریباًپانچ ماہ پہلے تین دفعہ مجھے فارغ ،فارغ،فارغ کہا ،اس کےبعد اکیس دن گزرنے کے بعد کسی نے کہا کہ بھائی تم اپنامعاملہ صاف کروتوتب ہم آپ سے دعاء اورسلام رکھیں گے ،اس کے بعد ہم نے دوبارہ رجوع کیا اورنکاح پڑھ لیا،ہم دونوں میاں بیوی  کابیان  ایک ہی ہے بس فرق صرف اتناہے کہ راشدکے بیان میں ہے کہ اس نےاپنے حلقہ احباب میں جاکرکہاکہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دیدی ہے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں تین طلاق واقع ہوکر حرمتِ مغلظہ ثابت ہوچکی ہے،لہذا اب میاں بیوی میں حلالہ کے بغیر نہ رجوع ہوسکتاہے اورنہ ہی نکاح ۔

دو طلاقیں تو طلاق کے صریح لفظ کے استعمال سے ہی ہوچکی تھیں اورتیسری طلاق لفظ فارغ کے استعمال سے ہوگئی ہے ،اس لیے کہ اس لفظ سےراشد کا طلاق مراد لینے کا قرینہ موجود ہے اوروہ یہ ہے کہ یہ لفظ کہنے کےبعدراشد گلزارخان نےاپنے حلقہ احباب میں جاکرکہاہےکہ "میں نے اپنی بیوی کو طلاق دیدی ہے" ۔لہذا مسئولہ صورت میں تین طلاق ہوچکی ہیں۔

حوالہ جات
قال الله تعالیٰ:
{ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلَّا أَنْ يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ}{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ} [البقرة :,230 229]
وفی صحيح البخاري - (7 / 56)
عن عائشة، رضي الله عنها: أن رفاعة القرظي تزوج امرأة ثم طلقها، فتزوجت آخر، فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت له أنه لا يأتيها، وأنه ليس معه إلا مثل هدبة، فقال: «لا، حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك»
الفتاوى الهندية - (1 / 470)
وَإِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَةً رَجْعِيَّةً أَوْ تَطْلِيقَتَيْنِ فَلَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا فِي عِدَّتِهَا رَضِيَتْ بِذَلِكَ أَوْ لَمْ تَرْضَ كَذَا فِي الْهِدَايَةِ.
بدائع الصنائع- (3 / 631)
 والثاني قال إن قوله خليت في حال الغضب وفي حال مذاكرة الطلاق يكون طلاقا حتى لا يدين في قوله إنه ما أراد به الطلاق.
قال العلامة الحصکفی:
الصریح یلحق الصریح ویلحق البائن والبائن یلحق الصریح… لا یلحق البائن البائن اذا امکن جعلہ اخبارا۔ (الدرالمختار علی ہامش ردالمحتار ۲:۵۰۸،۵۱۰ مطلب الصریح یلحق الصریح والبائن.

 سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاءجامعۃالرشید

28/8/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب