021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قرض دینے پر طلاق کی قسم کا حل﴿”اگر آج کے بعد میں نے کسی کو بھی قرض دیا تو مجھ پر بیوی طلاق ہو” پھر مجبوری میں یا بھول کر قرضہ دیا ﴾
73827طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

ایک شخص نے محفل میں قسم  اٹھائی کہ اگر آج کے بعد میں نے کسی کو بھی قرض دیا تو مجھ پر  بیوی طلاق ہو، اب مجبوری میں یا بھول کر کسی کو قرضہ دیا ہو یا دینا چاہتا ہو تو اس کا جائز حل کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر کسی کو قصدا یا بھول کرخود قرض دیا ہو تو اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی اور اگرقرض دیا نہ ہو تو کسی فضولی (تیسرے شخص)کے ذریعہ قرض دینے سے طلاق واقع نہ ہوگی، مثلا جس کو یہ قرض دینا چاہے تو اس کو قرض دینے پرکسی کے سامنےاپنی رضامندی ظاہر کردے اور تیسرا شخص اس کی طرف سےاس کو قرض دے دے اور بعد میں یہ اس تیسرے شخص کو بقدر قرض رقم  دیدے تو اس طرح قرض دینے سے طلاق واقع نہ ہوگی۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳محرم ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب