021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدین کے اصرار پر شادی کے موقع پر میوزک چلانے کا حکم
73840جائز و ناجائزامور کا بیانکھیل،گانے اور تصویر کےاحکام

سوال

کیا شادی کے موقع پر میوزک چلانا صحیح ہے؟ اگر والدین نہ مانیں تو پھر کیا حکم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں زندگی کے ہرہر لمحے کے لیے مکمل راہنمائی موجود ہے،مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم اپنی زندگی کے ہر لمحے میں چاہے خوشی کا موقع ہو یا غمی کا،دین اور شریعت کے مطابق چلنے کی کوشش کریں،چونکہ میوزک چلانا اور سننا شرعا ناجائز اور حرام ہے،اس لیے شادی کے موقع پر اس سے احتراز لازم ہے۔

نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان مبارک کا مفہوم ہے کہ مخلوق کی خوشی کی خاطر خالق یعنی اللہ تعالی کی نافرمانی جائز نہیں ہے،اس لیے اس موقع پر والدین کے میوزک چلانے پر اصرار کے باوجود آپ کے لیے ان کی بات ماننا جائز نہیں،بلکہ حکمت اور ادب کے ساتھ انہیں شرعی احکام کی اہمیت اور خلاف ورزی کی قباحت سے آگاہ کرکے اس موقع پر غیر شرعی کاموں سے اجتناب پر راضی کرنے کی کوشش کریں۔

البتہ شادی بیاہ کے موقع پر نکاح کی تشہیر کے لیے دف بجانے کی اجازت ہے،دف سے مراد وہ آلہ ہے جو ایک طرف سے بند ہوتا ہے اور دوسری جانب سے کھلا ہوتا ہے اور اس کے اطراف میں گھنگرو وغیرہ نہیں ہوتے۔

حوالہ جات
"مرقاة المفاتيح " (14/ 78):
"قال النووي في الروضة غناء الإنسان بمجرد صوته مكروه وسماعه مكروه وإن كان سماعه من الأجنبية كان أشد كراهة والغناء بآلات مطربة هو من شعار شاربي الخمر كالعود والطنبور والصنج والمعازف وسائر الأوتار حرام وكذا سماعه حرام ".
"رد المحتار" (26/ 334):
"وعن الحسن لا بأس بالدف في العرس ليشتهر  وفي السراجية هذا إذا لم يكن له جلاجل ولم يضرب على هيئة التطرب ا هـ ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

03/محرم 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب