021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
آبائی متروکہ گھر میں ذاتی تعمیر کا حکم
73848میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ہماراآبائی گھر جو پرانا ہوچکا تھا، اس کی تعمیر نو میں تین بھائیوں نے حصہ لیا ،جبکہ باقی بھائیوں اور بہنوں نے کوئی حصہ نہیں لیا ،اس وقت والدین حیات تھے، اب جبکہ یہ مکان بیچا جارہا ہے، تو کیا سب کو برابر حصہ ملے گا یا تعمیر کرنے والوں کو اس تعمیر کا الگ حصہ ملےگا، اور باقی لوگوں کو صرف زمین کی قیمت ملے گی؟ وضاحت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگران تین  بیٹوں نے والدین کی زندگی میں ان کی زیر سر پرستی  ہوکر( مشترکہ کاروبار یامشترکہ خاندانی     رہائشی نظام کے تحت) یہ خرچہ کیا اوراس وقت والد بھی کمائی کررہے تھے تو ایسی صورت میں یہ پورا گھر  تقسیم ہوگا،اور تمام  ورثہ کو ان کے شرعی حصص کے مطابق حصہ ہی ملے گا، ورنہ(اگر والد صاحب نہیں کمارہے تھے یا کماتو رہے تھے لیکن تمام بیٹوں کی ملکیت و خرچ الگ تھا اوربیٹوں کی طرف سےیہ خرچ بطور قرض تھا  تو ایسی صورت میں بھی ترکہ میں  یہ پورا مکان تقسیم ہوگا،البتہ اول وقت تعمیر کے اعتبار سےتعمیراتی خرچ کرنے والے بھائیوں کوتعمیرکےخرچ کے بقدررقم ترکہ سے منہا کرکے،انہیں دی جائے،اس کےبعد باقی مالیت کو تمام ورثہ پر تقسیم کیا جائےگااور اگر یہ رقم نہ تو مشترکہ نظام کےتحت والد کی ملکیت تھی اور نہ ہی بطور قرض دی گئی تھی، بلکہ والدین کی زندگی میں ان کی اجازت سے ذاتی نوعیت کی تعمیر تھی تو ایسی صورت میں مکان کی کل قیمت میں سے تعمیر کی قیمت کے حقدار وہ تین بھائی ہونگے اور زمین تمام ورثہ میں شرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوگی۔(ماخوذازاحسن الفتاوی:ج۶،ص۳۹۳ تا ۳۹۴)

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۸محرم ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب