021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیع میں کرایہ داری کے معاملے کا حکم﴿دکان اس شرط پر بیچی کہ جب تک پوری قیمت وصول نہ مشتری آدھاکرایہ ادا کرتارہےگا ﴾
73850خرید و فروخت اور دیگر معاملات میں پابندی لگانے کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

ہم جس دوکان پر بیٹھ رہے تھے وہ کرایہ کی تھی، اب ہم نے اسے خرید لیا ہے ،اس کا پیمنٹ شیڈول یہ طے ہوا کہ آدھی قیمت فورا دےدی اورباقی آدھی ایک سال میں ادا کرنی ہے، جس میں ہمیں اختیار ہے کہ سال بھر کے بعد  ایک ساتھ دیں یا تھوڑے تھوڑے کر کے دیں، اب ایک مسئلہ اس میں یہ ہے کہ جب تک باقی آدھی قیمت  ہم نہیں دے دے تھے تو اس وقت تک ہمیں دکان کا آدھا کرایہ بھی دینا ہے اور وہ کرایہ قیمت سے الگ ہے، کیا یہ جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر یہ دونوں معاملے ایک ہی دوکان کے بارے میں ایک ساتھ ہوئے ہوں خواہ کہ بیع کے معاملہ میں کرایہ داری کو شرط قرار دیا گیا ہو یا دونوں معاملے ایک ساتھ ( بدوں شرط ومشروط)طے کئے گئے ہوں تو بہر صورت یہ معاملہ ناجائز ہے،البتہ دوکان بڑی ہونے کی صورت میں اگر آدھی( بطور کرایہ قابل استعمال حصہ) دکان کا معاملہ بیع پر اور (اسی نوعیت کے )دوسری نصف حصے کا معاملہ کرایہ داری  پر کیا جائے تو یہ معاملہ درست ہوسکتا ہے،نیز اگر کرایہ داری کا سابق معاملہ جاری رکھتے ہوئے بیع کے معاملہ کو تمام اقساط کی ادائیگی تک صرف وعدہ کی حد تک رکھا جائے تو بھی یہ معاملہ درست ہوسکتا ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۸محرم ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب