021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہرکابیوی کووقت نہ دینے کاحکم
73917جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

میرانام صائمہ ہے،میرے شوہرکاانتقال کچھ سال پہلے ہوچکاہے،جس سے میرے تین بچے ہیں،اس کے بعد میں نے ایک شخص سے چھپ کرنکاح کیا ،جس کامیری فیملی کوعلم نہیں،کیونکہ ہماری فیملی میں بیوہ کے نکاح کرنے کومعیوب سمجھاجاتاہے،میں نے گناہ سے بچنے کیلئے چھپ کرنکاح کافیصلہ کیا اورمفتی طارق مسعود صاحب سے مسئلہ بھی معلوم کیا،انہوں نے کہادوگواہوں کی موجودگی میں نکاح کرلیں تونکاح ہوجائے گا،یہ شخص سیالکوٹ میں رہتاہے اورمیں اسلام میں آبادمیں ،نکاح کے وقت انہوں نے یہ شرط رکھی کہ میں کسی بھی طرح کاخرچہ برداشت نہیں کروں گا،میں نے ان کی اس شرط کوقبول کرکے نکاح کرلیا،عام طورپرفون اورمیسجز کے ذریعہ ہی رابطہ رہتاہے، ملاقات نہیں ہوتی ،میں ان سے وقت مانگتی ہوں تووہ کہتے  ہیں میں نے بس تمہاری آخرت کیلئے نکاح کیا ہے،مجھے اس کی ضرورت نہیں،کیونکہ میری بیوی پہلے سے موجود ہے،اگرزیادہ کہتی ہوں تووہ کہتے ہیں طلاق دیدوں گا،میں طلاق بھی نہیں چاہتی ،کیونکہ مجھے ان سے بہت زیادہ محبت ہے،پوچھنایہ ہے کہ ان کامجھے وقت نہ دیناکیاگناہ نہیں؟ اوروہ کہتے ہیں کہ اس پرکوئی گناہ نہیں،اگرگناہ ہے توآپ پر ہے،میں اس پرشدیدکرب میں مبتلاہوں،بہت روتی ہوں،لیکن وہ کہتے ہیں کہ جتناروناہے رولو،اس سے فرق نہیں پڑتا،آپ کامجھ پرکوئی حق نہیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نکاح کامقصدصرف جنسی خواہش کی تکمیل نہیں،اسلام کی نظرمیں نکاح روح اورجسم کاایک ایساپاکیزہ رشتہ قائم کرنے کاعمل ہے جس میں مرداورخاتون ایک دوسرے کے ساتھ ہمیشہ رہنے اورایک دوسرے کے حقوق اورذمہ داریاں اداکرنے کاعہدوپیمان کرتے ہیں،اسی وجہ سے اسلام نے نکاح کے وقت ایسی شرطیں جن کی وجہ سے نکاح کی روح اورمقاصدپرزد پڑتی ہے تو بعض صورتوں میں تواس نکاح کوباطل قراردیاہے(جیسے نکاح متعہ اورنکاح موقت) اوربعض صورتوںمیں ان شرطوں کوباطل قراردیاہے،جیسے شوہریہ کہے کہ نان ونفقہ میرے ذمہ نہیں ہوگا تو ایسی صورت میں اگرنکاح گواہوں کی موجودگی میں ہواہے تویہ نکاح صحیح ہوگا اور شرط باطل ہوجائے گی۔صورت مسؤلہ میں نکاح کے وقت نان ونفقہ کی ذمہ داریوں سے سبکدوشی کی شرط جولگائی گئی ہے یہ باطل ہے،آپ کےنان ونفقہ اوررہائش کاانتطام کرنا اوروقت دیناشوہرکے ذمہ ہے،اگرشوہران حقوق میں کوتاہی کرتاہے اورمطالبہ کے باوجود نکاح سے عائدہونے والی ذمہ داریوں  کوپورانہیں کرتاتومرد گناہگارہوگا۔

حوالہ جات
فی الفتاوى الهندية (ج 7 / ص 184):
رجل تزوج امرأة بألف على أن لا ينفق عليها ومهر مثلها مائة كان لها الألف والنفقة ، كذا في فتاوى قاضي خان
                           فی فتح القدير (ج 6 / ص 444):
أما لو تزوج وفي نيته أن يطلقها بعد مدة نواها صح.
فی بحوث فی قضایافقہیة معاصرة:(242/1)
مادامت صیغة النکاح لاتتقید بوقت ولازمان،وتستوفی شروط انعقاد النکاح،فان النکاح منعقد، وامایضمرہ المتعاقدان اوأحدھما من  نیة الفرقة بعداکتمال مدة ما،فلاأثرلہ فی صحة النکاح،غیرأنہ لماکان النکاح فی الشریعة عقدامؤبدا،فالمطلوب فیہ أن یستدام من قبل الزوجین،ولاینقص الاعند حاجة شدیدة تقتضی ذلک،وان اضمار نیة الفرقة منذأول الأمر ینافی ھذاالمقصود،فلایخلو من کراھة دیانة،فلایصار الیہ عند ضرورة من شدة الشبق،فرارا من الزنا الحرام۔

محمد اویس بن عبدالکریم

دارالافتاء جامعۃ الرشید

15/01/1443

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب