021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اگر تو نے یہ استری بھابھی کو دی تو تجھے طلاق ہوگی
73902طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

ایک شخص نے گھر میں اپنی بھابھی کے ساتھ جھگڑا کیا اور اسی جھگڑے کی وجہ سے اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر تم نےیہ استری میری بھابھی کودی تو تجھے طلاق ہوگی،پھر ایک سال گزرگیا،اس بندے نے بھابھی کے ساتھ صلح بھی کرلی اور باتیں بھی شروع کردیں،یعنی تعلقات بحال ہوگئے،لیکن دوران سال اس بندے نے اپنی بیوی سے یہ نہیں کہا کہ اب آپ استری دے سکتی ہو یا نہیں ،مطلب استری والی بات دوبارہ بالکل نہیں کی، اب ایک سال بعد اس بندے کی بیوی نے وہی استری اسی بھابھی کو دے دی اور جب دے دی اور خاوندکو پتہ چلا کہ میری بیوی نے تو وہ کام کردیاتو اس نے بیوی سے کہا کہ اس  پر تومیں نے طلاق کے الفاظ استعمال کئے تھے اب کیا ہوگا،تو بھابھی نے بغیر استعمال کئے وہ استری واپس کردی۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ اس بندے کی بیوی  کوطلاق ہوگئی ہے یا نہیں؟ اگر ہوگئی ہے تو کون سی ہوئی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ شوہر نے بھابھی کو استری دینے پر طلاق کو معلق کیا تھا،استعمال پر نہیں،اس لیے بیوی کے استری دینے سے وہ شرط پوری ہوگئی اور اس کی بیوی کو ایک رجعی طلاق ہوگئی،جس کا حکم یہ ہے کہ عدت گزرنے سے پہلے شوہر قولی یا عملی طور پر رجوع کرسکتا ہے،نئے نکاح کی ضرورت نہیں،البتہ اگر عدت گزرنے تک شوہر نے رجوع نہ کیا تو پھر نئے مہر کے ساتھ نئے نکاح کی ضرورت ہوگی،عدت کے دوران رجوع یا عدت کے بعد نئے نکاح کے بعد شوہر کو صرف دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔

نیز جب ایک بار شوہر طلاق کو کسی کام پر معلق کردے تو اس کے بعد وہ اس سے رجوع نہیں کرسکتا،لہذا مذکورہ صورت میں اگر شوہر بیوی کو اجازت دے بھی دیتا تب بھی تعلیق ختم نہ ہوتی اور بیوی کے استری دینے سے طلاق واقع ہوجاتی۔

حوالہ جات
"الفتاوى الهندية "(31/ 306):
"ولو قال لها إذا دخلت الدار أو إذا كلمت فلانا أو صليت الظهر أو إذا جاء رأس الشهر فأنت طالق اثنتين ، ثم أقرت بالرق ، ثم وجد الشرط طلقت اثنتين وملك الزوج رجعتها ؛ لأن الرجوع عن التعليق لا يصح فلا يمكنه التدارك ، وإنما علق بشرط الرجعة فلو حرمت حرمة غليظة يتضرر بقولها ، وكذلك لو جعل أمرها بيدها في تطليقتين أو بيد أجنبي ، ثم أقرت بالرق ؛ لأن التفويض لازم لا يقبل الرجوع فلا يمكنه التدارك ، كذا في التحرير شرح الجامع الكبير" .

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

14/محرم1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب