73934 | طلاق کے احکام | کسی کو طلاق واقع کرنے کا حق دینے کا بیان |
سوال
بندہ ناچیز زید(فرضی نام ) نے اپنے بھتیجے عبداللہ کے اپنی پہلی باتوں سے منحرف ہونے پرحق طلاق بصورت تفویض کے عبداللہ کی بیوی ربیعہ بنت زید کو ایک دوتین الگ الگ تین طلاقیں مکمل دیکر ان کے شوہرسے مکمل آزادکردیا،لہذاآج کےبعد عبداللہ کاربیعہ بی بی سےکسی قسم کاتعلق نہیں اورنہ ہی ربیعہ کااس سے کسی قسم کاتعلق ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
غلام اللہ کے تین طلاقیں دینے سےتین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں،کیونکہ طلاق دینےکا اختیارعبداللہ نے غلام اللہ کے سپردکیاتھا،لہذاجس طرح شوہرکے خود طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے تواسی طرح جس کوطلاق کاحق سپردکیاجائے تواس کے واقع کرنے سے بھی طلاق ہوجاتی ہے۔
واضح رہے کہ یہ حکم اس صورت میں ہے جب تفویض طلاق نکاح کی بعد اوربغیرکسی شرط کے کی گئی ہو،اگرنکاح سے پہلے طلاق کاحق دیاگیاتھا یاکسی شرط کے ساتھ دیاگیاتھاتواس کی تفصیل کوواضح کرکےدوبارہ مسئلہ معلوم کرلیاجائے۔
حوالہ جات
فی المحيط البرهاني في الفقه النعماني (ج 6 / ص 366):
والأصل في هذا: أن الزوج يملك إيقاع الطلاق بنفسه فيملك التفويض إلى غيره فيتوقف عمله على العلم؛ لأن تفويض طلاقها إليها يتضمن معنى التمليك، لأنها فيما فوّض إليها من طلاقها عاملة لنفسها دون الزوج، والإنسان فيما يعمل لنفسه يكون مالكا.
محمد اویس بن عبدالکریم
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
16/01/1443
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |