021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
موبائل ٹیکس سے بچنے کے لئے تدبیر اختیار کرنا
71457جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

آجکل بیرون ملک سے موبائل فون آتے ہیں ان کا ٹیکس ادا کرنا پڑتاہے اور کچھ لوگ ہمارے پاس آتے ہیں ان کو ہم موبائل غیر قانونی طور پر کھول کر دیتے ہیں ۔ ٹیکس 20000 ہو تو ہم2 یا 3ہزار لیتے ہیں اور موبائل کھول کر دے دیتے ہیں۔کیا ا یسا کرنا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت کی طرف سے بیت المال کی آمدنی کے لیے درج ذیل ذرائع مقرر ہیں: زکاة،عشر،خراج،جزیہ،مالِ غنیمت،مال فیئ اور گمشدہ اموال،ان کے علاوہ عام حالات میں حکومت کوعوام پر کوئی ٹیکس لگانے کی اجازت نہیں۔چونکہ آجکل حکومت کے اخراجات پہلے دور کی حکومتوں سے کہیں زیادہ ہیں ،جن میں سے کئی جگہوں پر زکوۃ و عشر کے اموال کو خرچ نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ایسے ناگزیر حالات پیدا ہوتے ہیں جس میں ان ذرائع سے حکومتی اخراجات  پورے نہ ہو رہے ہوں  تو اس وقت حکومت کوچند شرائط کے ساتھ  بقدرِ ضرورت ٹیکس لگانے کی اجازت ہے ۔ شرائط مندرجہ ذیل ہیں:

  1. حکومتی اخراجات کو فضول خرچی سے پاک کیا جائےاور حقیقی مصارف میں خرچ کیاجائے۔
  2. ٹیکس اتنا ہی لگایا جائے جس سے ضرورت پوری ہو جائے۔
  3. ٹیکس لگانے میں لوگوں کی حیثیت کو مدِنظر رکھاجائے حیثیت سے زائد ٹیکس نہ لگایا جائے۔
  4. انتہائی ضرورت کی صورت میں ٹیکس لگایا جائے۔

اگر حکومت مندرجہ بالا شرائط کی پاسداری کرتی ہے تو پورا ٹیکس ادا کرنا ضروری ہےاور اگر حکومت ان شرائط کی پاسداری نہیں کر رہی تو جتنا ٹیکس  ظالمانہ ہے اس سے بچنے کی تدبیر اختیار کی جا سکتی ہے۔لیکن کتنا ٹیکس جائز ہے اور کتنا ناحق ہے اس کا صحیح علم تو ٹیکسسیشن کے ماہرین کو ہو سکتا ہے۔

 اس صورت میں چونکہ ایسے موبائل کے متعلق پوچھا گیا ہے  جس پر 20000 یا زائد ٹیکس لگتا ہے ۔بیرونِ ملک سے لائے گئے موبائل پر لگنے والے ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ رقم 31520 روپے ہے۔ FBR کی موجودہ ترمیم شدہ ٹیکس کی تفصیلات کے مطابق اتنا ٹیکس جن موبائلز پر لگتا ہے اس میں ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے لے کر 28 فیصد تک ہے۔آیا ٹیکس کی یہ شرح مناسب  ہے یا ناحق ہے اس کا فیصلہ ہر آدمی نہیں کر سکتا ، یہ ٹیکسیشن کے ماہرین ہی بتا سکتے ہیں۔جبکہ اس صورت میں یہ حل موجود ہے کہ موبائل پاکستان سے ہی لیکر ان  ٹیکسز سے بچا جاسکتا ہے۔ لہذا  بہتر یہی ہے کہ اس صورت کو اختیار کیا جائے یا پھر ٹیکس ادا کیا جائے۔اور دکانداروں کے لئے  بھی بہتر یہی ہے کہ  ایسی تدابیر کے ذریعے موبائل کھول کر نا دیں ،کیونکہ موجودہ قوانینِ حکومت کی رو سے یہ جرم ہوگا اور اس کی سزا میں جان،مال،عزت کو خطرہ ہے تو اس سے بچنا بھی ضروری ہے۔

حوالہ جات
الأشباه والنظائر - حنفي (ص: 149)
تصرف الإمام على الرعية منوط بالمصلحة.
الأشباه والنظائر - حنفي (ص: 152)
تصرف القاضي في ماله و فعله في أموال اليتامى والتركات والأوقاف مقيد بالمصلحة فإن لم يكن مبنيا عليها لم يصح.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 336)
 وما وظف للإمام ليجهز به الجيوش وفداء الأسارى بأن احتاج إلى ذلك ولم يكن في بيت المال شيء فوظف على الناس ذلك والكفالة به جائزة اتفاقا أو كانت بغير حق كجبايات زماننا فإنها في المطالبة كالديون بل فوقها۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 337)
أجرة الحراسين لحفظ الطريق واللصوص ونصب الدروب وأبواب السكك وهذا يعرف ولا يعرف خوف الفتنة ثم قال: فعلى هذا ما يؤخذ في خوارزم من العامة لإصلاح مسناة الجيحون أو الربض ونحوه من مصالح العامة دين واجب لا يجوز الامتناع عنه، وليس بظلم ولكن يعلم هذا الجواب للعمل به وكف اللسان عن السلطان وسعاته فيه لا للتشهير حتى لا يتجاسروا في الزيادة على القدر المستحق اهـ.
قلت: وينبغي تقييد ذلك بما إذا لم يوجد في بيت المال ما يكفي لذلك لما سيأتي في الجهاد من أنه يكره الجعل إن وجد فيء.

محمد عبدالر حمن ناصر

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

12/06/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب