021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بغیر نقاب کے عمرہ کا حکم
71655جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

کیا عورت بغیر نقاب کے عمرہ کر سکتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عمرہ کے احرام میں نقاب یا برقع وغیرہ نہیں پہناجا سکتا نہ ہی کوئی ایسا کپڑا پہنا جا سکتا ہے جو چہرے پر لگے ۔چونکہ بیت اللہ میں بوقتِ طواف غیر محرم بھی ہوتے ہیں جن سے پردہ کرنا ضروری ہے۔لہذا کوئی  ایسا طریقہ اختیار کرنا ضروری ہے جس سے  پردہ بھی ہو جائے اور احرام کے منافی کوئی کام بھی نہ  ہو ۔مثلاً کوئی ہیٹ(ٹوپی) سر پر لے لے ،جس کے آگے چھجہ سا بنا ہوتا ہےاور اس پر اس طرح کپڑا لٹکا لے جو چہرے کو نہ لگے۔یہ کپڑا لٹکانا اسی صورت میں ہے جب ایسا کرنا ممکن ہو اور اگر ہجوم  کی وجہ سے ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو چہرہ کھلا رکھنے کی گنجائش ہے۔

 

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 487)
(وبعده) أي الإحرام بلا مهلة (يتقي الرفث)....... وستر الوجه. فشمل المرأة لما في البحر عن غاية البيان من أنها لا تغطي وجهها إجماعا اهـ أي وإنما تستر وجهها عن الأجانب بإسدال شيء متجاف لا يمس الوجه.

محمد عبدالرحمن ناصر

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی پاکستان

24/06/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب