71656 | نماز کا بیان | امامت اور جماعت کے احکام |
سوال
اگر گھر یا دفتر میں باجماعت نماز ہوتی ہو تو کیا اس پر بھی ۲۷ نمازوں کی فضیلت حاصل ہوتی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جس حدیث میں باجماعت نماز کی یہ فضیلت بیان کی گئی ہے اس میں یہ تفصیل نہیں ہےکہ وہ نماز باجماعت مسجد میں ہی ہو ۔البتہ ایک اورحدیث جو معنیً اس حدیث کے قریب ہے اس میں یہ تفصیل ہے کہ’’ باجماعت نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس گنا افضل ہے ، یہ ثواب اس شخص کے لئے ہے جو اچھی طرح وضو کرے اور پھر مسجد کی طرف نماز کے لئے جائے‘‘ ۔اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فضیلت مسجد جانے سے حاصل ہوگی۔لہذا اگر مسجد قریب ہو تو باجماعت نماز کا اہتمام مسجد میں ہی ہونا چاہیے تا کہ مساجد آباد رہیں ۔اور اگر مسجد گھر یا فیکٹری سے بہت دور ہے یا فیکٹری میں نماز کے لئے وقفہ کم ملتا ہے تو اس صورت میں گھر یا فیکٹری میں باجماعت نماز کروائی گئی تو قوی امید ہے کہ اللہ تعالی یہ ثواب عطا فرمادیں گے۔
حوالہ جات
رياض الصالحين (ص: 619)
وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله: «صلاة الرجل في جماعة تضعف على صلاته في بيته وفي سوقه خمسا وعشرين ضعفا، وذلك أنه إذا توضأ فأحسن الوضوء، ثم خرج إلى المسجد، لا يخرجه إلا الصلاة، لم يخط خطوة إلا رفعت له بها درجة، وحطت عنه بها خطيئة.
محمد عبدالرحمن ناصر
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی پاکستان
24/06/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |