021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گھر یا دفتر میں جماعت کروانے کا ثواب
71656نماز کا بیانامامت اور جماعت کے احکام

سوال

اگر گھر یا دفتر میں باجماعت نماز ہوتی ہو تو کیا اس پر بھی ۲۷ نمازوں کی فضیلت حاصل ہوتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جس حدیث میں باجماعت نماز کی یہ فضیلت  بیان کی گئی ہے اس میں یہ تفصیل نہیں ہےکہ وہ نماز  باجماعت مسجد میں ہی ہو ۔البتہ ایک اورحدیث جو معنیً اس حدیث کے قریب ہے  اس میں یہ تفصیل ہے کہ’’ باجماعت نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس گنا افضل ہے ، یہ ثواب اس شخص کے لئے ہے جو اچھی طرح وضو کرے اور پھر مسجد کی طرف نماز کے لئے جائے‘‘ ۔اس حدیث سے  معلوم ہوتا ہے کہ یہ فضیلت  مسجد جانے سے حاصل ہوگی۔لہذا اگر مسجد قریب ہو تو باجماعت نماز کا اہتمام مسجد میں ہی ہونا چاہیے تا کہ مساجد آباد رہیں ۔اور اگر مسجد گھر یا فیکٹری سے بہت دور ہے یا فیکٹری میں نماز کے لئے وقفہ کم ملتا ہے تو اس صورت میں گھر یا  فیکٹری میں باجماعت نماز کروائی گئی تو قوی  امید ہے کہ  اللہ تعالی یہ ثواب عطا فرمادیں  گے۔

حوالہ جات
 رياض الصالحين (ص: 619)
 وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله: «صلاة الرجل في جماعة تضعف على صلاته في بيته وفي سوقه خمسا وعشرين ضعفا، وذلك أنه إذا توضأ فأحسن الوضوء، ثم خرج إلى المسجد، لا يخرجه إلا الصلاة، لم يخط خطوة إلا رفعت له بها درجة، وحطت عنه بها خطيئة.

محمد عبدالرحمن ناصر

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی پاکستان

24/06/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب