021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دورانِ ملازمت انتقال کی صورت میں ملنے والے مختلف فنڈز میں وراثت کا حکم
73960میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرے شوہر کا پچھلے سال انتقال ہوا ہے،ان کے والدین،دادا،دادی،نانا،نانی کوئی حیات نہیں،صرف ایک بھائی اور ایک بہن ہے،میں ان کی ایک ہی بیوہ ہوں اور میری کوئی اولاد نہیں،میرے شوہر ایک سرکاری ملازم تھے اور دوران ملازمت ہی ان کا انتقال ہوا،ان کے انتقال کے بعد حکومت کی طرف سے اور ان کے محکمے کی طرف سے پنشن کے علاوہ کچھ فنڈز کی صورت میں رقم ملی ہے،آفس میں شوہر نے اپنے بقایا جات کی وصولی کے لیے میرا نام لکھوایا تھا اور ہئیر شپ سرٹیفیکیٹ جو انتقال کے بعد بنتا ہے پنشن اور گریجویٹی وغیرہ کے وصولی کے لیے اس میں بھی میرا نام ہے،جو رقم فنڈر کی صورت میں ملی ہے اس کی تفصیل درج ذیل ہے:

1۔پنشن 2۔تنخواہ جو بینک میں موجود ہے  3۔گریجویٹی  4۔بینولنٹ فنڈ  5۔جی پی فنڈ

6۔گروپ انشورنش (یہ شوہر نے نہیں کروائی تھی،بلکہ حکومت کی طرف سے دی گئی ہے)

7۔ایک سال کی چھٹیوں کے پیسے  8۔بینک میں جمع شدہ رقم  9۔پلاٹ کی رقم 10۔بونڈز

11۔ایک اعزازی رقم کا چیک   12۔بائیک اور کار کی سے بیچی ہوئی رقم  13۔لم سم گرانٹ(امدادی چیک)

معلوم یہ کرنا تھا ان میں سے کون سی رقم ترکہ میں شامل ہے اور کون سی تبرع؟

ترکہ اور تبرع میں کیا فرق ہے؟

تقسیم کا طریقہ کار کیا ہوگا؟ کس رقم کے حقدار میرے شوہر کے بہن اور بھائی ہوں گے اور کون سی رقم ایسی ہے جس پر صرف میرا حق ہے؟

تنقیح: سائلہ سے فون پر تنقیح کے ذریعے معلوم ہوا کہ بونڈز ان کے شوہر نے خریدے تھے،جسے اس نے ان کی وفات کے بعد کیش کروالیا،اس پر کوئی نفع وغیرہ نہیں حاصل کیا گیا،جبکہ بائک اور کار سے بیچی ہوئی رقم سے مراد وہ رقم ہے جو مرحوم کی بائک اور کار فروخت کرنے کے نتیجے میں حاصل ہوئی۔

اسی طرح گروپ انشورنس کی مد میں تنخواہ سے کوئی کٹوتی نہیں ہوتی تھی،بلکہ مکمل طور پر حکومت کی جانب سے تبرعا ملے گا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وہ سونا،چاندی،نقدی،جائیداد اور ان کے علاوہ جو بھی چھوٹا بڑا سامان مرحوم کے انتقال کے وقت ان کی ملکیت میں تھا سب ان کا ترکہ ہے،جبکہ تبرع سے مراد یہاں وہ رقم ہے جو حکومت کی جانب سے بطور انعام ملازم یا اس کے فیملی کے مخصوص افراد کو دی جاتی ہے۔

لہذا بینک میں جمع شدہ رقم،اسی طرح بونڈز،بائک اور کار کو بیچنے کے نتیجے میں جو رقم حاصل ہوئی سب ترکہ میں شامل ہوکر ورثہ میں ان کے حصوں کے بقدر تقسیم ہوگی،جبکہ ان کے علاوہ حکومت کی جانب سے ملازم یا اس کے ورثہ کو مختلف مدات کی صورت میں ملنے والی رقم کی تین صورتیں بنتی ہیں:

1۔وہ رقم جو ملازم کی تنخواہ کا حصہ ہوتی ہے وہ تو اس کے ترکہ میں شامل ہوکر اس کےورثہ میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگی،جیسے جی پی فنڈ کی رقم،ایمپلائیز ویلفیئر فنڈ،ایک سال کی چھٹیوں کے پیسے۔

2۔وہ رقم جو ملازم کی تنخواہ کا حصہ نہیں ہوتی،بلکہ حکومت یا ادارے کی جانب سے تبرع اور انعام یا امداد کے طور پر دی جاتی ہے،لیکن ملازم اسے اپنی زندگی میں نہیں لے سکتا،بلکہ اس کے انتقال کے بعد ادارہ ملازم کی طرف سے نامزد افراد کو دیتا ہے،کئی افراد کو نامزد کرنے کی صورت میں وہ ان کے حصوں کا بھی تعین کرسکتا ہے،جیسے بینوولنٹ فنڈ کی رقم،یہ رقم ترکہ کا حصہ نہیں ہوگی،بلکہ ادارے کی جانب سے جن کے نام پر جاری ہوگی،خاص انہیں کی ملک ہوگی۔

3۔وہ رقم جو ملازم کی تنخواہ کا حصہ نہیں ہوتی،لیکن ضرورت پڑنے پر اسے یا اس کے بعد اس کے فیملی کے افراد کو ملتی ہے،جیسے گروپ انشورنش کی مد میں ملنے والی رقم۔

(واضح رہے کہ مروجہ انشورنس کی پالیسیاں سود،جوے اور غرر(غیر یقینی صورتحال) جیسی خرابیوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے،لیکن چونکہ مذکورہ صورت میں حکومت نے خود پالیسی لی ہے اور یہ رقم حکومت آپ کو اپنے خزانے سے دے رہی ہے،اس لیے آپ کا اسے استعمال میں لانا درست ہے۔)

اسی طرح وہ رقم جو ریٹائرمنٹ کے بعد ملازم کے زندہ ہونے کی صورت میں اسے ملتی ہے،جبکہ اس کے انتقال کی صورت میں اس کی فیملی کے مخصوص افراد کو ملتی ہے،جیسے پنشن اورگریجویٹی فنڈ،پلاٹ کی رقم،اعزازی رقم کا چیک،لمپ سم گرانٹ)امدادی چیک(۔

ان مدات میں ملنے والی رقم کا حکم یہ ہے کہ جو رقم ملازم کی زندگی میں اس نے وصول کرلی ہو،یا وہ  زندگی میں قانونی طور پر اس کا اس طرح حقدار ہوگیا ہو کہ وہ اس کا مطالبہ کرسکتا ہو تو  وہ اس کے ترکہ میں شامل ہوکر ورثہ میں تقسیم ہوگی،جبکہ وہ رقم جو اس کی زندگی میں اسے نہ ملی ہو اور نہ قانونی طور پر وہ اس کا اس طرح سے مستحق بنا ہو کہ اس کے مطالبے کا اسے حق حاصل ہوگیا ہو،بلکہ اس کی وفات کے بعد ادارے کی جانب سے اس کی فیملی کے مخصوص افراد کے نام جاری ہوئی ہوتو وہ ترکہ میں شامل نہیں ہوگی،بلکہ خاص انہیں افراد کی ملک ہوگی جن کے نام ادارے کی جانب سے جاری کی گئی ہو۔

چونکہ مذکورہ صورت میں دوسری اور تیسری قسم کی مد میں ملنے والی رقم ملازم کی وفات کے بعد حکومت کی جانب سے دی گئی ہے اور مرحوم نے اپنے بقایاجات کی وصولی کے لیے اپنی بیوی کو نامزد کیا تھا،اس لیےدوسری اور تیسری قسم کی مد میں ملنے والی رقم پر صرف بیوی کا حق ہوگا،دیگر ورثہ اس میں شریک نہیں ہوں گے۔

ورثہ کے حصوں کی تفصیل درج ذیل ہے:

مرحوم کے ترکہ میں سے ٪25 آپ کو ملے گا،جبکہ٪50 مرحوم کے بھائی کو اور ٪25 ان کی بہن کو ملے گا۔

حوالہ جات
.....

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

20/محرم1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب