74002 | نکاح کا بیان | جہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان |
سوال
سوال:گزارش یہ ہےکہ میں مسمی راشدستارفارقی ولدمحمدستارفاروقی،ساکن مکان اے 41کاسموس پلازہ بلاک 16 فیڈرل بی ایریاکراچی کارہائشی ہوں،جناب میری شادی مسماۃ عبرین انواربنت انواراحمدخان سےمورخہ 11-01-2018کوہوئی،اورمورخہ دسمبر 2019میں علیحدگی ہوگئی تھی،اوراس کےبعدمیں نےبطورحق مہر5 لاکھ روپےبمع 30000بطورعدت خرچ ادا کردئیےہیں،مین نےشادی کےموقع پرصرف اپنےخاندان کودکھانےکےلیےکچھ زیورات دیئے،اس وقت کی ویلیوکےحساب سے60500روپےتولہ تھا،جس کی کل مالیت 800000بنتی تھی،یہ زیورات تحفتانہیں دیے،جوکہ میں نےاپنی بیوی کےعلم میں بھی لایاتھاکہ میں نےصرف تمہیں استعمال کےلیےدئیےہیں،کیونکہ میں نےیہ زیورات فروخت کرنےہیں،اوریہ میں نےیہ بات دوران زوجیت بتادی تھی،ایک عددبلیوٹوتھ اسپیکرجوکہ 70000روپےکاتھا،اوراورایک عددویڈیوکیمرہ 100000کا تھا،یہ تمام زیورات علیحدگی کےبعداپنے ساتھ لےگئی،اورمیرےاصرارپرانہوں نےیہ تمام زیورات واپس نہیں کررہے،اس کےعلاوہ کچھ قیمتی تحفےبھی دیےتھے،جن کی تفصیل درج ذیل ہے:
۱۔قیمتی کپڑے،آرٹیفیشل زیورات،جن کی مالیت 400000 ۔
۲۔برانڈڈ5عددگھڑیاں،جن کی مالیت 45000۔
۳۔امپورٹڈپرفیوم جس کی مالیت 25000۔
۴۔لیپ ٹاپ جس کی مالیات 50000
۵۔کوسمیٹک پروڈکٹس 20000
۶۔آئی فون XR 200000
۷۔آئی فون 6 65000
یہ تمام مندرجہ بالاتحفےہیں،میں ان کامطالبہ نہیں کررہا،مگرمیں اپنےمندرجہ بالاذاتی زیورات،کیمرہ اوراسپیکرکامطالبہ کررہاہوں،جومیں نےمسماۃ عنبرین کوامانتا دیےتھے،جب تک وہ میری بیوی تھی،اس کےاستعمال میں تھے،کیونکہ میں باہرملک میں ہوتاہوں،جس کی وجہ سےمیں نےیہ امانت کےطورپررکھوائےتھے،میرےمطالبہ پرسابقہ بیوی کےگھروالوں کی طرف سےیہ پیغام آیاکہ جوتمام چیزیں اس کےپاس ہیں وہ اس کی ہوگئی ہیں۔
میں مہردینےکےلیےتیارتھا،مگراپنےذاتی زیورات اورمندرجہ بالاکیمرہ اوراسپیکرکامطالبہ کیاتوسابقہ بیوی نےدوران عدت مجھ پرجھوٹاکیس کیاجومہر کےمطالبہ پرکیاتھااوردوران عدت کورٹ گئی جوکہ اچھاعمل نہیں ہے،اس کےبعدمیں نےحق مہر(بمع عدت کی رقم) اداء کردیاہے۔
جناب میراسوال یہ ہےکہ جب میں نےاپناحق مہراداء کردیاہےاورعدت کی رقم بھی اداء کردی ہےاوردیےگئےتحفےبھی دینےکےلیےتیارہوں،مگرمیرےجوذاتی زیورات مندرجہ بالاکیمرہ اوراسپیکرمجھے ملنےچاہییں،اس میں آپ کی طرف سےجوبھی فتوی ہوگا،اس کومیں قبول کرونگا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں ذاتی زیورات،کیمرہ اوراسپیکربیوی کودیتےوقت اگرواقعتااس کی وضاحت کی گئی ہوکہ یہ بطورامانت دےرہاہوں،نہ بطورمہرکےہیں اورنہ بطورتحفہ،صرف استعمال کی اجازت ہےتوپھریہ چیزیں بیوی کی ملکیت شمارنہیں ہوں گی،بلکہ شوہرکی ملکیت اوراس کی ذاتی چیزیں شمارہوں گی،امانت ہونےکی وجہ سےبیوی پران کی حفاظت ضروری ہوگی،ایسی صورت میں بیوی یااس کےگھروالوں کاان چیزوں کادعوی کرناشرعادرست نہیں،بلکہ شوہرکوواپس کرناضروری ہوگا۔
ہاں جوچیزیں بطورتحفہ دی ہیں وہ بیوی کی ہی ہوں گی،شوہرکی طرف سےان کامطالبہ درست نہیں ہوگا۔
حوالہ جات
"الدر المختار للحصفكي" 3 / 165:(ولو بعث إلى امرأته شيئا ولم يذكر جهة عند الدفع غير) جهة (المهر) كقوله لشمع أو حناء ثم قال إنه من المهر لم يقبل قنية لوقوعه هدية فلا ينقلب مهرا (فقالت هو) أي المبعوث (هدية وقال هو من المهر) أو من الكسوة أو عارية (فالقول له) بيمينه والبينة لها، فإن حلف والمبعوث قائم فلها أن ترده وترجع بباقي المهرذكره ابن الكمال۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
24/محرم الحرام 1443 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |