73991 | قربانی کا بیان | قربانی کے مستحبات اور قربانی کے جانور سے انتفاع کا حکم |
سوال
ایک صاحب نصاب شخص نے ماہ محرم میں قربانی کی نیت سے جانور خریدا تو کیا وہ اس کا دودھ اور گوبر استعمال کر سکتا ہے یا صدقہ کرنا پڑے گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر جانور خریدتے وقت قربانی کی نیت تھی اور جانور باہر چرتا ہو، گھر کا چارہ نہ کھاتا ہو تو اس کا دوھ اور گوبر استعمال کرنا مکروہ تحریمی ہے اور انہیں صدقہ کرنا واجب ہے۔ اور اگر جانور گھر کا چارہ کھاتا ہو تو اس کا دودھ اور گوبر خود استعمال کرنا جائز ہے اور صدقہ کرنا واجب نہیں ہے۔
حوالہ جات
ولو اشترى شاة للأضحية يكره أن يحلبها أو يجز صوفها فينتفع به؛ لأنه عينها للقربة فلا يحل له الانتفاع بجزء من أجزائها قبل إقامة القربة بها، كما لا يحل له الانتفاع بلحمها إذا ذبحها قبل وقتها۔۔۔ولو حلب اللبن من الأضحية قبل الذبح أو جز صوفها يتصدق به، ولا ينتفع به، كذا في الظهيرية۔۔۔ ولو اشترى بقرة حلوبة وأوجبها أضحية فاكتسب مالا من لبنها يتصدق بمثل ما اكتسب ويتصدق بروثها، فإن كان يعلفها فما اكتسب من لبنها أو انتفع من روثها فهو له، ولا يتصدق بشيء، كذا في محيط السرخسي.
(الفتاوى الهندية، 5/301، ط: دار الفكر)
محمد اویس پراچہ
دار الافتاء، جامعۃ الرشید
23/ محرم الحرام 1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس پراچہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |