021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قربانی کی نیت سے خریدے گئے جانور کے دودھ اور گوبر کا حکم
73991قربانی کا بیانقربانی کے مستحبات اور قربانی کے جانور سے انتفاع کا حکم

سوال

ایک صاحب نصاب شخص نے ماہ محرم میں قربانی کی نیت سے جانور خریدا تو کیا وہ اس کا دودھ اور گوبر استعمال کر سکتا ہے یا صدقہ کرنا پڑے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر جانور خریدتے وقت قربانی کی نیت تھی اور جانور باہر چرتا ہو، گھر کا چارہ نہ کھاتا ہو تو اس کا دوھ اور گوبر استعمال کرنا مکروہ تحریمی ہے اور انہیں صدقہ کرنا واجب ہے۔ اور اگر جانور گھر کا چارہ کھاتا ہو تو اس کا دودھ اور گوبر خود استعمال کرنا جائز ہے اور صدقہ کرنا واجب نہیں ہے۔

حوالہ جات
ولو اشترى شاة للأضحية يكره أن يحلبها أو يجز صوفها فينتفع به؛ لأنه عينها للقربة فلا يحل له الانتفاع بجزء من أجزائها قبل إقامة القربة بها، كما لا يحل له الانتفاع بلحمها إذا ذبحها قبل وقتها۔۔۔ولو حلب اللبن من الأضحية قبل الذبح أو جز صوفها يتصدق به، ولا ينتفع به، كذا في الظهيرية۔۔۔ ولو اشترى بقرة حلوبة وأوجبها أضحية فاكتسب مالا من لبنها يتصدق بمثل ما اكتسب ويتصدق بروثها، فإن كان يعلفها فما اكتسب من لبنها أو انتفع من روثها فهو له، ولا يتصدق بشيء، كذا في محيط السرخسي.
(الفتاوى الهندية، 5/301، ط: دار الفكر)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

23/ محرم الحرام 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب