021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پیکو ورکر (Picoworker) ویب سائٹ پر کام کرنا
73999اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

:    اگر کوئی شخص لوگو یا کوئی گرافک ڈیزائننگ کرتا ہے یا اسی طرح کی کوئی اور چیز ڈیزائن کرتا ہے اور اپنے ووٹ اور شہرت بڑھانے کے لیے دوسرے لوگوں کو یہ ٹاسک دیتا ہے وہ لوگوں میں اس کی مشہوری کریں۔ اس سے اس کے لوگو کے ووٹ اور لائک میں اضافہ ہوتا ہے جس سے اس کا انڈیکس بڑھتا ہے اور اس پر اسے پیسے ملتے ہیں۔ کیا یہ پیسے لینا جائز ہیں؟ نیز دیگر لوگوں کو ایڈورٹائزمنٹ اور ووٹ بڑھانے کی غرض سے ہائر کرنا اور ان کو پیسے دینا کیسا ہے؟ ساتھ میں سامنے والے شخص کو اس پر پیسے لینا کیسا ہے؟

اضافہ: سائل نے ویب سائٹ کا نام "Picoworker" بتایا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور ویب سائٹ کو چیک کرنے پر علم ہوا کہ یہاں ایسی جابز پوسٹ کی جاتی ہیں جن پر ٹریفک یا ووٹس درکار ہوتے ہیں، مثلاً بعض لوگ اپنی ویب سائٹس پر اشتہارات لگا کر یہاں کے ممبرز سے ان پر کلک کرواتے ہیں اور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کی ویب سائٹ کا ٹریفک کافی زیادہ ہے، بعض لوگ "ریڈاٹ" اور اس طرح کی متاثر کن ویب سائٹس پر پوسٹس کر کے یہاں کے ممبرز سے ووٹ لیتے ہیں جس سے یہ تاثر جاتا ہے کہ فلاں نظریے یا چیز کے حامی کافی زیادہ ہیں، بعض لوگ نئی ویب سائٹ بنا کر یہاں کے ممبرز سے اس پر اکاؤنٹ بنواتے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس ویب سائٹ کے صارف کافی زیادہ ہیں،بعض لوگ نئے کرپٹو کوائین لانچ کر کے یہاں کے ممبرز سے ان کے حق میں ووٹ لیتے ہیں تاکہ انہیں عالمی ایکسچینج یا بلاک چینز پر لایا جا سکے اور لوگوں کا ان پر اعتماد قائم ہو وغیرہ۔ چونکہ ان تمام افعال میں رقم لے کر ووٹ دینا، ٹریفک بڑھانا یا تبصرہ کرنا ہوتا ہے جن کا استعمال دھوکہ دہی کے لیے ہوتا ہے لہذا یہ افعال شرعاً جائز نہیں ہیں اور ان کے  عوض لی جانے والی رقم بھی حرام ہے۔

حوالہ جات
"عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة من طعام، فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا، فقال: يا صاحب الطعام، ما هذا؟، قال: أصابته السماء يا رسول الله، قال: أفلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس، ثم قال: من غش فليس منا."
(سنن الترمذي، 2/597، دار الغرب الاسلامی)
(لا تصح الإجارة لعسب التيس) وهو نزوه على الإناث (و) لا (لأجل المعاصي مثل الغناء والنوح والملاهي) ولو أخذ بلا شرط يباح.
(الدر المختار و حاشية ابن عابدين، 6/55، ط: دار الفكر)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

24/ محرم الحرام 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب