021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بيت الخلاء كا رخ قبلے کی جانب ہونے کا حکم
73736جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

میں بلڈر ہوں اور عمارتیں بناتا ہوں۔ میں نے ایک عمارت بنائی تو ہم نے نقشہ بنواتے وقت غور نہیں کیا اور اس کے واش رومز میں ڈبلیو سی اور کموڈز کے رخ قبلے کی جانب ہو گئے۔ پورے قبلے کی جانب تو نہیں ہیں لیکن بہت کم ہٹے ہوئے ہیں قبلے سے۔ اب جب میں بیچنے لگا ہوں تو یہ مسئلہ سامنے آیا ہے۔ ان کو تڑوا کر بنوانے میں کافی زیادہ خرچہ ہے جو خریدار ادا کرے گا نہیں اور میرے لیے مشکل ہو جائے گا۔ کسی نے مجھے کہا ہے کہ قبلے کی طرف والا مسئلہ صرف کھلی جگہ میں ہے۔ آپ مہربانی فرما کر میری درست رہنمائی کر دیں کہ اب کیا کیا جائے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قضاء حاجت کے وقت قبلے کی جانب رخ یا پشت کرنا مکروہ تحریمی ہے، چاہے قضاء حاجت کھلی جگہ ہو یا بند جگہ،  اور نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔ لہذا سوال میں مذکور صورت میں اگر ان ڈبلیو سی اور کموڈز کا رخ اس طرح ہے کہ قبلے کی جانب سے 45 درجے سے کم ہٹا ہوا ہے تو انہیں توڑ کر دوبارہ بنانا ضروری ہے۔ اور اگر ان کا رخ 45 درجے یا اس سے زیادہ قبلے سے ہٹا ہوا ہے  تو ان کا استعمال درست ہے اور توڑنا ضروری نہیں ہے۔

حوالہ جات
(كما كره) تحريما (استقبال قبلة واستدبارها ل) أجل (بول أو غائط) فلو للاستنجاء لم يكره (ولو في بنيان) لإطلاق النهي۔۔۔.
(الدر المختار و حاشية ابن عابدين، 1/341، ط: دار الفكر)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

25/ ذو الحج 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب