74012 | ہبہ اور صدقہ کے مسائل | ہبہ کےمتفرق مسائل |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ
میں اپنی زندگی میں اپنے ایک بیٹے کو جائیداد میں سے حصہ دینا چاہتاہوں اس شرط کے ساتھ کہ وراثت میں سے اس کو حصہ نہیں دیاجائے گا ،بلکہ میری دوسری اولاد کے درمیان وراثت تقسیم کی جائےگی،کیا میرا یہ عمل درست ہوگا اورآئندہ وراثت میں وہ حق دار ہوگا یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
وراثت ایک اضطراری حق ہے، کوئی اپنی طرف سے اس حق کو زائل نہیں کرسکتا،لہذا مسئولہ صوت میں آپ کا متعلقہ بیٹے کو زندگی میں کچھ دیکر موت کے بعد ملنے والی میراث سے محروم کرنا ٹھیک نہیں،اس طرح کرنے سےوہ میراث سے محروم نہیں ہوگا۔
حوالہ جات
صحيح البخاري لعبدالله البخاري - (ج 2 / ص 135)
عن عائشة رضي الله عنها أنها أرادت أن تشتري بريرة للعتق وأراد مواليها أن يشترطوا ولاءها فذكرت عائشة للنبي صلى الله عليه وسلم فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم اشتريها فإنما الولاء لمن أعتق.
المحيط البرهاني لمحمود النجاري - (ج 6 / ص 668)
والإرث إنما يجري فيما يبقى بعد الموت.
تكملة حاشية رد المحتار - (ج 2 / ص 116)
الارث جبري لا يسقط بالاسقاط.
تكملة حاشية رد المحتار - (ج 2 / ص 336)
كإرث لا يسقط بالاسقاط ا ه.
سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
27/1/1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |