021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
لڑائی میں تین دفعہ "میں تمہیں چھوڑتا ہوں” کہنے کا حکم
74024طلاق کے احکامصریح طلاق کابیان

سوال

کچھ عرصہ پہلے میری اور میرے شوہر کی اچانک کسی بات پر بحث ہوئی اور ہماری چھوٹی سی بات سے بات بہت بڑھ گئی، میں نے بھی غصے میں  سخت الفاظ بولے،وہ لپٹے ہوئے تھے، اس کے جواب میں  اٹھ کر انہوں نے مجھے تین بار کہا کہ: میں تمہیں چھوڑتا ہوں میں تمہیں چھوڑتا ہوں میں تمہیں چھوڑتا ہوں۔ اس کے بعد ہم لوگ ایک ہی گھر میں رہ رہے تھے لیکن کوئی تعلق نہیں تھا۔ یہ بات اس رمضان کی ہے، مگر اس عرصہ میں میرے ذہن میں یہ سوال آتا رہا کہ ہمارا ایک گھر میں رہنا صحیح نہیں ہے ۔   لہذا ہم آپ کی طرف رجوع کرتے ہیں کہ آپ اس مسئلے میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر سوال میں ذکر کردہ تفصیل درست ہے تو شوہر کا آپ کو تین دفعہ " میں تمہیں چھوڑتا ہوں " کہنے سے آپ پر تین طلاقیں واقع ہو کر حرمتِ مغلظہ ثابت ہوچکی ہے۔ اب نہ رجوع ہو سکتا ہے، نہ تحلیل کے بغیر آپ دونوں کا دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے۔ شوہر کے یہ الفاظ کہنے کے بعد سے اگر آپ کو تین ماہواریاں آئی ہیں تو آپ کی عدت گزرچکی ہے، اب آپ کہیں اور نکاح کرنا چاہیں تو کر سکتی ہیں۔ خاتون کے لیے طلاق کے بعد عدت گزرنے تک شوہر کے گھر میں رہنا شرعا درست ہے؛ کیونکہ عدت شوہر کے گھر میں گزارنا لازم ہے، البتہ اس دوران اس سے پردہ اور دور رہنا ضروری ہے، لیکن عدت مکمل ہونے کے بعد سابقہ شوہر کے ساتھ گھر میں رہنا جائز نہیں۔ لہٰذا اگر آپ کی عدت مکمل ہوگئی ہے تو اب آپ کے لیے یہاں ٹھہرنا جائز نہیں، بلکہ فوری طور پر والدین یا کسی محرم رشتہ دار کے گھر منتقل ہونا لازم ہے۔

حوالہ جات
رد المحتار (3/ 299):
إن "سرحتك" كناية، لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح، فإذا قال رها كردم أي سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الناس استعماله في الطلاق، وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت.
الفتاوى الهندية (1/ 379):
ولو قال الرجل لامرأته ترا جنك باز داشتم أو بهشتم أو يله كردم ترا أو باي كشاده كردم ترا فهذا كله تفسير قوله طلقتك عرفا حتى يكون رجعيا ويقع بدون النية كذا في الخلاصة.  وكان الشيخ الإمام ظهير الدين المرغيناني رحمه الله تعالى يفتي في قوله بهشتم بالوقوع بلا نية ويكون الواقع رجعيا ويفتي فيما سواها باشتراط النية ويكون الواقع بائنا كذا في الذخيرة.

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

27/محرم الحرام /1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب