74030 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
مسئلہ یہ ہے کہ والدین کے انتقال کے بعد بڑے بیٹے نے وراثت کی زمین کے کاغذات کو بینک میں بطور ضمانت رکھوا کر بینک لون پر اپنا فلیٹ لے لیا ہے، تو کیا ترکہ کی زمین سے کچھ سال تک جب تک لون ادا نہیں ہوجاتا ایک بیٹے کا زمین سے فائدہ اٹھانا شرعا جائز ہے کہ وہ بینک لون چکانے کے بعد اسے تقسیم کردے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
چونکہ والدین کے انتقال کے بعد یہ گھر ورثہ کی مشترکہ ملکیت میں آچکا ہے،اس لیے دیگر ورثہ کی اجازت اور رضامندی کے بغیر اس بیٹے کا یہ اقدام جائز نہیں ہے،لہذا اگر دیگر ورثہ بینک لون کی ادائیگی تک اس گھر کی تقسیم کو مؤخر کرنے پر آمادہ نہ ہو تو اس کے ذمے لازم ہے کہ وہ جلد از جلد بطورِ ضمانت کسی اور متبادل کا انتظام کرکے بینک سے اس گھر کے کاغذات واپس لے،تاکہ اسے ورثہ میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کیا جاسکے۔
اور جب تک متبادل کا انتظام نہیں ہوجاتا اس وقت تک اس گھر سے حاصل ہونے والے کرایہ کو تمام ورثہ میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کرنا لازم ہے،ایک بیٹے کا سارا کرایہ خود اپنے استعمال میں لانا ناجائز اور حرام ہے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (5/ 436)
رهن داره، وفيها جدار مشترك لا يصح، ولو استثنى الجدار المشترك صح إلا إذا كان جداره متصلا بالجدار المشترك.
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
28/محرم1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |