03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیٹے کا ترکہ میں موجود گھر کو بینک لون میں بطور رہن رکھوانا
74030میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

مسئلہ یہ ہے کہ  والدین کے انتقال کے بعد بڑے بیٹے نے وراثت  کی زمین کے کاغذات کو بینک میں بطور ضمانت رکھوا کر بینک لون پر اپنا فلیٹ لے لیا ہے، تو کیا ترکہ کی زمین سے کچھ سال تک  جب تک لون ادا نہیں ہوجاتا ایک بیٹے کا زمین سے فائدہ اٹھانا شرعا جائز ہے کہ وہ بینک لون چکانے کے بعد اسے تقسیم کردے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ والدین کے انتقال کے بعد یہ گھر ورثہ کی مشترکہ ملکیت میں آچکا ہے،اس لیے دیگر ورثہ کی اجازت اور رضامندی کے بغیر اس بیٹے کا یہ اقدام جائز نہیں ہے،لہذا اگر دیگر ورثہ  بینک لون کی ادائیگی تک اس گھر کی تقسیم کو مؤخر کرنے پر آمادہ نہ ہو تو اس کے ذمے لازم ہے کہ وہ جلد از جلد بطورِ ضمانت کسی اور متبادل کا انتظام کرکے بینک سے اس گھر کے کاغذات واپس لے،تاکہ اسے ورثہ میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کیا جاسکے۔

اور جب تک متبادل کا انتظام نہیں ہوجاتا اس وقت تک اس گھر سے حاصل ہونے والے کرایہ کو تمام ورثہ میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کرنا لازم ہے،ایک بیٹے کا سارا کرایہ خود اپنے استعمال میں لانا ناجائز اور حرام ہے۔

حوالہ جات

الفتاوى الهندية (5/ 436)

رهن داره، وفيها جدار مشترك لا يصح، ولو استثنى الجدار المشترك صح إلا إذا كان جداره متصلا بالجدار المشترك.

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

28/محرم1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب