021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
چھ بیٹیوں اوردوبیٹوں میں ترکہ کی تقسیم
74064میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

چھ بیٹیاں اوردوبیٹے ہیں اگربیٹیوں کاحصہ بنتاہے توکتناحصہ بنتاہے اورکس تناسب سے تقسیم ہوگااس کی وضاحت فرمادیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم نے انتقال کے وقت  جائیداد سمیت جومنقولہ اورغیرمنقولہ سامان اورنقدرقم چھوڑی ہے،اس میں سب سے پہلےمرحوم کے کفن دفن کے متوسط اخراجات اداکئے جائیں،اگریہ اخراجات کسی وارث نےاحسان کے طورپراداکردئیے ہیں تواس صورت میں یہ اخراجات ترکہ سے نہیں نکالے جائیں گے، اس کے بعددیکھیں اگر مرحوم کے ذمہ کسی کےقرض کی ادائیگی باقی ہوتواس کواداکریں۔اس کے بعددیکھیں اگرمرحوم نے کسی غیروارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہوتو بقیہ مال میں سے ایک تہائی کی حدتک اس پرعمل کریں،اس کے بعد باقی مال کوموجود ورثہ میں تقسیم کریں گے۔

شادی شدہ بیٹیوں کی وفات اگروالدکی وفات کے بعد ہوئی ہے توترکہ میں ان کاحصہ بھی ہوگا جوکہ ان کے ورثہ میں تقسیم ہوگا،چھ بیٹیوں اوردوبیٹوں میں  فیصدی اعتبارسےترکہ کی تقسیم درج ذیل ہے:

ہربیٹے کو20 فیصداورہربیٹی کو10 فیصدملے گا۔                                                                                                                                            

حوالہ جات
۔۔۔۔

محمد اویس بن عبدالکریم

دارالافتاء جامعۃ الرشید

02/02/1443

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب