021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بیوہ اورپانچ بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم
74048میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرے نانا کا انتقال ہوگیا ہے،ان کی پانچ بیٹیاں ہیں،ایک بیوہ ہے،بیٹا کوئی نہیں اور نہ ہی کوئی بھائی ہے اور نہ بھائی کی اولاد،البتہ ایک بہن کے تین بیٹے زندہ ہیں،خود بہنیں وفات پاچکی ہیں،ان کا ترکہ سترہ لاکھ روپے ہے،اس کے حوالے سے معلوم کرنا تھا کہ ورثہ میں کیسے تقسیم ہوگا؟

نیز انہوں نے یہ وصیت بھی کی تھی کہ ان کے مرنے کے بعد ایک تہائی مال کسی مسجد یا مدرسے میں لگادیا جائے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سترہ لاکھ میں سے ایک تہائی رقم تو ان کی وصیت کے مطابق کسی مسجد یا مدرسے میں خرچ کرنا لازم ہے جو 566666.666 بنتی ہے،اسے نکالنے کے بعد بقیہ رقم 1133333.333 بچتی ہے،جس میں سے 141666.671 روپے ان کی بیوہ کو ملیں گے،جبکہ 198333.343 روپے ان کی ہر بیٹی کو ملیں گے۔

حوالہ جات
"رد المحتار" (6/ 791):
"باب توريث ذوي الأرحام (هو كل قريب ليس بذي سهم ولا عصبة) فهو قسم ثالث حينئذ (ولا يرث مع ذي سهم ولا عصبة سوى الزوجين) لعدم الرد عليهما (فيأخذ المنفرد جميع المال)".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

30/محرم1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب