021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قرض پر مشروط اضافہ لینے کا حکم
74082خرید و فروخت اور دیگر معاملات میں پابندی لگانے کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

اگر کسی شخص کو نقد رقم کی ضرورت ہے اور وہ ہمارے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ اسے 200 بوری کھاد کے پیسے دیدیں جوکہ نقد 1800 روپے فی بوری ہے، جبکہ وہ شخص کہتا ہے کہ وہ پیسے چاول کی فصل کاٹ کر ادا کرے گا اور 300 روپے فی بوری اضافی دے گا یعنی 2100 روپے فی بوری ادا کرے گا۔ کیا ہم اس طریقۂ کار کے مطابق 300 روپے اضافی لے سکتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کردہ صورت شرعا ناجائز اور حرام ہے؛ کیونکہ اس میں فریقین کا مقصد کھاد کی خرید و فروخت نہیں ہے، نہ ہی وہ کھاد کا قبضہ دیتے اور لیتے ہیں، بلکہ کھاد کا ذکر محض زبانی کلامی ہوتا ہے، حقیقت میں 1800 روپے قرض پر 300 روپے اضافی وصول کیے جاتے ہیں جو کہ سود ہے، اور سود شرعا سخت ناجائز اور حرام ہے، اس سے بچنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔  

حوالہ جات
القرآن الکریم:
{الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا فَمَنْ جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَانْتَهَى فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ وَمَنْ عَادَ فَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ} [البقرة: 275].

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

5/صفر المظفر /1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب