021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بنجرزمین کوآبادکرنے سے ملکیت آجاتی ہے یانہیں؟
74138بنجر زمین کو آباد کرنے کے مسائلشاملات زمینوں کے احکام

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک غیرآبادزمین ہے جس سے صرف گھاس وغیرہ کاٹاجاتاہے،یہ زمین ایک طویل عرصہ سے زید کی تصرف میں تھی،اب بکرکہتاہے،جس کی زمین مذکورہ جگہ کے ساتھ ہے  کہ یہ میری زمین ہے اوربطوردلیل بکراسٹام پیپربھی پیش کرتاہے،زیدکی دلیل ہےکہ عرصے سے یہ زمین میرے قبضہ میں رہی ہے اوریہ پیپربھی بکرکے اپنے نام پرنہیں،بلکہ خاندان کےکسی دورکےرشتہ دارکے نام پرہے،معلوم یہ کرناہے کہ بینہ کس پرہوں گے اورکس پرقسم ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بنجرزمین کوآباد کرنے سے ملکیت ثابت ہوتی ہےبشرطیکہ درج ذیل تین شرطیں ہوں:

١۔مملوکہ زمین نہ ہو۔

۲۔مفادعامہ اس زمین سے وابستہ نہ ہوں۔

۳۔آبادکرناحکومت کی اجازت سے ہو۔

اگریہ تینوں شرطیں نہ پائی جائیں یاان میں سے کوئی ایک نہ  ہوتوزمین آبادکرنے کے باجودملکیت ثابت نہیں ہوتی،لہذاصورت مسؤلہ میں اگرواقعی یہ کاغذات درست ہیں تواس کامطلب یہ ہے کہ یہ زمین مملوکہ ہے(اگرچہ زید کے نام پرکاغذات نہ ہوں) اس لئے زید کی ملکیت اس زمین پرثابت  نہیں ہوگی،باقی بکر کی ثابت ہوگی یانہیں؟اگربکردعوی کرتاہے کہ مذکورہ شخص نے مجھے ہبہ کردی  ہے یاخریدی ہے اوراس کےدعوی کوکوئی ردنہیں کرتاہے توبکرکی ملکیت ثابت ہوجائے گی۔

حوالہ جات
فی بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (ج 14 / ص 68):
 "أما" الأراضي المملوكة العامرة: فليس لأحد أن يتصرف فيها من غير إذن صاحبها؛ لأن عصمة الملك تمنع من ذلك, وكذلك الأرض الخراب الذي انقطع ماؤها ومضى على ذلك سنون لأن الملك فيها قائم وإن طال الزمان حتى يجوز بيعها وهبتها وإجارتها وتصير ميراثا إذا مات صاحبها۔
وفی بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع - (ج 14 / ص 71):
فالأرض الموات هي أرض خارج البلد لم تكن ملكا لأحد ولا حقا له خاصا فلا يكون داخل البلد موات أصلا, وكذا ما كان خارج البلدة من مرافقها محتطبابها لأهلها أو مرعى لهم لا يكون مواتا حتى لا يملك الإمام إقطاعها؛ لأن ما كان من مرافق أهل البلدة فهو حق أهل البلدة كفناء دارهم وفي الإقطاع إبطال حقهم.  
وفی بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع - (ج 14 / ص 72):
 فالملك في الموات يثبت بالإحياء بإذن الإمام عند أبي حنيفة۔
                                                   

محمد اویس بن عبدالکریم

دارالافتاء جامعۃ الرشید

10/02/1443

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب