74125 | نکاح کا بیان | نکاح کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
سوال یہ ہے کہ " اگر کوئی بالغ لڑکا اور بالغ لڑکی فون پر بات کرتے ہیں اوردونوں اپنے پورے ہوش اور حواس میں بنا کسی طرح کے دباؤ کے ہیں، اورلڑکا لڑکی سے اسکا اور اُسکے والد کا نام لیکر مہر کو طے کرتے ہوئے اللہ تعالٰی کو حاضر و ناظر گواہ مان کر نکاح کے لیے پوچھتا ہے اور لڑکی بھی قبول کر لیتی ہےتو کیا یہ نکاح ہو گیا؟ اور اگلے دن اپنے دوستوں کو اس نکاح کی اطلاع بھی دیتا ہے, پھر دونوں میاں بیوی کی طرح وقت بھی گزارتے ہیں، لیکن کچھ سال کےبعد لڑکا لڑکی میں جھگڑا ہو جاتا ہے،لڑکا بنا طلاق دئیے دور چلا جاتا ہے اورلڑکی سے بنا اجازت لیے دوسرا نکاح کر لیتا ہےتو کیا اس کا دوسرا نکاح جائزہے؟اورادھرلڑکی اس نکاح کے بارے میں اپنے گھر پر کچھ بھی نہیں بتاتی ہے،کچھ دنوں کے بعد اس لڑکی کے گھر والے اس لڑکی کا کسی اور لڑکے سے دوسرا نکاح کر دیتے ہیں تو کیا بنا پہلے سے طلاق لیے یہ دوسرا نکاح ہو جائیگا ؟اوراس سے ہونے والی اولاد جائز ہوگی؟اور کیا اب پہلے لڑکے سے طلاق لے کر پھر سے اس دوسرے لڑکے سے نکاح کرسکتےہیں؟ جس سے اولاد جائز ہوسکے؟
حضرت!برائے مہربانی اس سوال کا جواب اللہ اور اُسکے رسول کے دین کی رہنمائی میں اور امام اعظم ابو حنیفہ کے طریقے سے بتائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر پہلا نکاح صرف فون پر ایجاب وقبول کی صورت میں ہوا تھا اور کوئی شرعی گواہ اس مجلس میں نہیں تھے تو ایسا نکاح نہیں ہوا، لہذا لڑکی پہلے لڑکے سے طلاق لئے بغیردوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
حوالہ جات
۔۔۔۔۔
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
10/02/1443
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |