021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد کا متولی بننے کا حکم
74163وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے والد صاحب نے کئی عرصہ قبل  ایک زمین مسجد کےنام پر وقف کی تھی اور لوگوں سے چندہ لے کر اسے تعمیر کروایا اورمولوی غلام قادر )مرحوم )کو اس میں بطور امام مقرر کیا ۔ان کے انتقال کے بعد ،ان کے بیٹے مولانا عبدالکریم صاحب امامت و خطابت کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔اس عرصہ کے دوران ان مولوی صاحب نے مسجد کی تعمیر بہتر کروائی اور لوگو ں نے چندہ بھی دیا۔البتہ اب ان کا دعوی ہے کہ مسجد کا متولی میں بنوں گا۔میرے والد محترم ضعیف العمر ہیں ،وہ مجھے متولی بنانا چاہتے ہیں اور امام صاحب کو متولی بنانے سے انکار کر دیا ہے ،لیکن وہ بضد ہیں کہ متولی تو میں ہی بنوں گا۔

اب مطلوبہ امر یہ ہے کہ کیا امام صاحب اس وجہ سے متولی بن سکتے ہیں کہ مسجد کے لیے ان کی خدمات ہیں اور وہ عالم دین ہیں اور کیا متولی ہونے کے لیے عالم دین ہوناضروری ہے؟قرآن و حدیث کی روشنی میں اس مسئلہ کو جلد ازجلد حل فرمائیں کہ مذکورہ مسئلہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وقف کرنے والا جس کو متولی بنانا چاہے بنا سکتا ہے،بہتر ہے کہ اہل محلہ کی مشاورت سے کسی اہل شخص کو متولی  بنائے ۔اگر اس واقف کے خاندان میں ایسے لوگ موجود ہوں جو متولی بننے کے اہل ہوں تو وہی متولی بنیں گے ۔ان کے ہوتےہوئے دوسروں کو متولی نہیں بنایا جائے گا۔

متولی میں درج ذیل شرائط ہونی چاہییں :متولی  امانت و دیانت کے لحاظ سے قابل اعتماد ہو،دین دار ہو ،انتظامی امور کی سمجھ بوجھ رکھتا ہواور فاسق و فاجر نہ ہو۔اس کا عالم دین ہونا ضروری نہیں ۔

حوالہ جات
قال العلامةالحصکفی رحمہ اللہ: (جعل) الواقف (الولاية لنفسه جاز) بالإجماع، وكذا لو لم يشترط لأحد ،فالولاية له عند الثاني. وهو ظاهر المذهب .نهر، خلافا لما نقله المصنف، ثم لوصيه إن كان،وإلا فللحاكم.
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ: قوله: (جاز بالإجماع) :كذا ذكره الزيلعي وقال: لأن شرط الواقف معتبر فيراعى ،لكن الذي في القدوري أنه يجوز على قول أبي يوسف، وهو قول هلال أيضا وفي الهداية أنه ظاهر الرواية، وقد رد العلامة قاسم على الزيلعي دعواه الإجماع بأن المنقول أن اشتراطها يفسد الوقف عند محمد كما في الذخيرة ،ونازعه في النهر وأطال وأطاب.
(ردالمحتار مع در المختار:6/577)
قال العلامةالحصکفی رحمہ اللہ: (وينزع) وجوبا ،بزازية (لو) الواقف،درر، فغيره بالأولى (غير مأمون) أو عاجزا أو ظهر به فسق كشرب خمر ونحوه .
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ: قوله:( غير مأمون ): قال في الإسعاف: ولا يولى إلا أمين قادر بنفسه أو بنائبه ؛لأن الولاية مقيدة بشرط النظر، وليس من النظر تولية الخائن ؛لأنه يخل بالمقصود، وكذا تولية العاجز؛ لأن المقصود لا يحصل به، ويستوي فيه الذكر والأنثى ،وكذا الأعمى والبصير، وكذا المحدود في قذف إذا تاب ؛لأنه أمين.
( ردالمحتار مع در المختار:6/580،579،578)
قال العلامةالحصکفی رحمہ اللہ: (وما دام أحد يصلح للتولية من أقارب الواقف لا يجعل المتولي من الأجانب) ؛لأنه أشفق.
قال العلامہ ابن عابدین رحمہ اللہ: قوله :(وما دام أحد ) :المسألة في كافي الحاكم ونصها: ولا يجعل القيم فيه من الأجانب ما وجد في ولد الواقف وأهل بيته من يصلح لذلك، فإن لم يجد فيهم من يصلح لذلك، فجعله إلى أجنبي ،ثم صار فيهم من يصلح له صرفه إليه.
( ردالمحتار مع در المختار:6/637)
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ: وقالوا: من طلب التولية على الوقف ،لا يعطى له ،وهو كمن طلب القضاء لا يقلد اهـ .والظاهر: أنها شرائط الأولوية لا شرائط الصحة .
(ردالمحتار مع در المختار:6/579)
قال جماعةمن العلماء:رجل طلب التولية فی الأوقاف ،قالوا:لایعطی لہ التولية، وهو كمن طلب القضاء لا يقلد.( فتاوی ھندیة:3/296)

شکیل احمد

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

11/صفر1443/ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

شکیل احمد بن محمد اسماعیل

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب