021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نصاب سے زائدتنخواہ دار مقروض مستحق زکوۃ ہے۔
74184زکوة کابیانمستحقین زکوة کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں علماءدین و مفتيانِ کرام ازروئےشریعت اس مسئلہ کے بارے میں کہ احمد نے گھر کی تعمیر کیلے قرض لیا،جسکی مالیت پندرہ لاکھ روپے تک ہے،جبکہ گھر دو منزلہ ہ، ایک منزل میں احمد اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہائش پذیر ہے،جبکہ دوسری منزل خالی ہے،جس میں بوقتِ ضرورت مہمانوں یا دور سے آئے رشتہ دارو ں کو ٹہرایا جاتا ہے،جس کی وجہ سے دوسری منزل کرائےپر دینا دشوار ہے،احمد کی تنخواہ معقول ہے،یعنی ایک لاکھ روپے سے زائد ہے،لیکن احمد خود اور اسکی اہلیہ بیمار ہیں،جسکی وجہ سےاحمد کی آمدن کا بڑا حصہ علاج معالجہ پر خرچ ہو جاتا ہے، گھریلو مصارف پورے کرنے کے بعد احمد کی آمدن سے اتنی رقم نہیں بچتی،جس سے قرض کی ادائیگی ممکن ہو ۔

 (الف) کیا احمد مسئولہ صورت میں مقروض ہونے کی وجہ سے( ذاتی ضرورت کے مکان اور ذاتی استعمال کی گاڑی ہونے کے با وجود) زکوۃ کا مستحق ہے۔

(ب) اگر ہاں،تو کیا احمد کے بھائی اور دیگر اعزاءاحمد کےقرض کی ادائيگى اپنی زکوۃ کی رقم سے کرسکتے ہیں،ازروئے شریعت رہنمائ فرما کر مشکور فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۱۔ احمدمذکورہ صورت میں زکوۃ لے سکتے ہیں۔

۲۔احمد کی اجازت سے اداکرسکتے ہیں۔(احسن الفتاوی:ج۴،ص۲۶۰)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 348)

وذكر في الفتاوى فيمن له حوانيت ودور للغلة لكن غلتها لا تكفيه وعياله أنه فقير ويحل له أخذ الصدقة عند محمد، وعند أبي يوسف لا يحل ۔واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۳صفر۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب