03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فارایور کمپنی میں کام کرنا
74185اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

خلاصہ سوال:میں نے کچھ دن پہلے "فار ایور" نامی کمپنی میں کام شروع کیا ہے۔اس کا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ کمپنی نے اپنی پراڈکٹس کو کچھ پوائنٹ دیے ہوئے ہیں جنہیں cc کہتے ہیں۔ کمپنی کو ایک بار 2cc کا ٹرن اوور کر کے دینا ہوتا ہے یعنی تقریباً 58000 روپے کی پراڈکٹس خریدنی ہوتی ہیں۔    میں نے یہ پیک خرید لیا ہے۔ اب اگر میں کسی اور کو کمپنی میں بزنس کرواؤں گی تو کمپنی مجھے پہلے لیول پر ایک بندے کا 20 فیصد کمیشن دے گی جو تقریباً 13000 بنتا ہے۔ یہ بندہ آگے لوگوں کو شامل کروائے گا۔ جتنے لوگ شامل ہوں گے ان سب کے cc میرے 2cc میں شامل ہوتے رہیں گے۔ جب میرے 25cc ہو جائیں گے تو میں دوسرے لیول پر پہنچ جاؤں گی۔ اس میں مجھے اس بندے کا 25 فیصد کمیشن ملے گا جسے میں شامل کرواؤں گی اور اگر میری ٹیم میں کوئی کسی کو شامل کرواتا ہے تو مجھے اس کا 5 فیصد کمیشن ملے گا۔ اسی طرح لیول بڑھتے جاتے ہیں اور آمدن بھی بڑھتی جاتی ہے۔

برائے مہربانی مجھے یہ بتا دیں کہ یہ کام حلال ہے یا حرام کیوں کہ یہ پراڈکٹس فائدہ مند ہیں اور بہت سے لوگ صحت کے لیے خریدتے بھی ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور کاروبار مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر جائز نہیں ہے:

1.     لوگوں کو چیز فروخت کروا کر کمیشن لینا اجارے (ملازمت) کے تحت آتا ہے جسے پراڈکٹس کی خریداری کے ساتھ مشروط کر دیا گیا ہے۔ یوں ایک عقد (معاملے) میں دوسرا عقد جمع کیا گیا ہے جو شرعاً ناجائز ہے۔

2.     ان پراڈکٹس کی خریداری سے اکثر نیٹ ورکنگ کے کام میں شامل ہونا ہی مقصود ہوتا ہے جو اجارے کے تحت آتا ہے۔  معاملات میں شرعاً اس چیز کا اعتبار ہوتا ہے جو مقصود ہو ۔ چونکہ اس ادائیگی کا مقصد  اجارے (نیٹ ورکنگ) کا حق خریدنا ہوتا ہے جو کہ شرعاً حق مجرد کی بیع ہے لہذا یہ خریداری ناجائز ہے اور اس کے لیے پیسے ادا کرنا بھی شرعاً جائز نہیں ہے۔

3.     جو رقم کمپنی کو ادا کی جاتی ہے وہ اس امید پر ادا کی جاتی ہے کہ مزید ممبر بنانے پر کمپنی سے کمیشن ملے گا اور نفع ہوگا۔ چونکہ ممبر بننا اور نفع ہونا یقینی نہیں ہوتا لہذا یہ شرعاً جوا  بنتا ہے اور اس ذریعے سے ہونے والا نفع سود کے زمرے میں آتا ہے۔

4.     پہلے ممبر کے بعد آگے بننے والے ممبرز کی خریداری سے اس شخص کا براہ راست تعلق نہیں ہوتا جس کی وجہ سے اسے جو کمیشن ملتا ہے وہ اس کے اپنے کام کے بغیر ملتا ہے۔ چونکہ اجرت کسی کام کے بدلے ہوتی ہے لہذا یہاں اجرت لینا بھی شرعاً جائز نہیں ہے۔

حوالہ جات

وإن اشترى ثوبا على أن يخيطه البائع بعشرة فهو فاسد؛ لأنه بيع شرط فيه إجارة؛ فإنه إن كان بعض البدل بمقابلة الخياطة فهي إجارة مشروطة في بيع، وإن لم يكن بمقابلتها شيء من البدل فهي إعانة مشروطة في البيع، وذلك مفسد للعقد۔۔۔.

(المبسوط للسرخسي، 15/102، ط: دار المعرفة)

لغة: اسم للأجرة وهو ما يستحق على عمل الخير ولذا يدعى به، يقال أعظم الله أجرك. وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض).

(الدر المختار و حاشية ابن عابدين، 6/4، ط: دار الفكر)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

14/ صفر المظفر 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب