021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہر طلاق دےنہ نان نفقہ دے نہ حقوق زوجیت ادا کرےاور نہ ہی خلع کے لیے راضی ہو تو بیوی باوجود کمانے پر قادر ہونے یا مالدار ہونے کے عدالت سے خلع لے سکتی ہے
74202طلاق کے احکامخلع اور اس کے احکام

سوال

سوال کا خلاصہ؛

سوال میں ذکر کردہ صورت مسئلہ سےمیاں بیوی کے درمیان درج ذیل مسائل معلوم ہوتے ہیں۔

۱۔شوہر مشت زنی کی بری عادت کا شکار ہونے کی وجہ سے بیوی سے صحبت کرنے پر قادر نہیں۔

۲۔علاج کے ذریعے بیوی سے صحبت کرنے پرقدرت حاصل ہونے کے باوجود بھی بیوی سے صحبت نہیں کرتا ،جبکہ صحیح علاج نہ کروانے کی وجہ سےاکثر اوقات علاج کے باوجود بھی صحبت پر قادر نہیں ہوتا ۔

۳۔بیوی بچوں کے نان نفقہ کا انتظام نہیں کرتابلکہ بیوی سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کمائے اورخود اپنے اور بچوں پر خرچ کرے۔

۴۔گھر کے وہ تمام کام جو عام طور پر شوہر کی ذمہ داری ہوا کرتے ہیں شوہر ان کاموں کو انجام نہیں دیتا بلکہ بیوی سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ یعنی بیوی کمائے بھی خود ،سودا سلف بھی خود لے کر آئے  اور دیگر گھر کے مینٹیننس (دیکھ بھال) سے متعلق کام بھی خود کرے ،الیکٹریشن کا انتظام ، پلمبر وغیرہ کا انتظام  وغیرہ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں شوہر کی ذمہ داری ہے کہ وہ سنجیدگی سےاپناصحیح علاج کروائے اور حق زوجیت ادا کرے، اسی طرح شوہر کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بیوی اور بچوں کے  کھانے پینے ،رہائش  اور   بچوں کی تعلیم و تربیت کا مناسب انتظام کرے ۔اسی طرح شوہر کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ گھر سے باہر کے تمام کام یعنی سودا سلف لانا، گھر کی مینٹیننس سے متعلق الیکٹریشن اور پلمبر وغیرہ کا انتظام وغیرہ  بھی خود کرے ۔اگر شوہر اپنی یہ تمام ذمہ داریاں  پوری کرنے کے لیے کسی صورت بھی تیار نہیں ہے تو بیوی اپنے شوہر سے نان نفقہ کا انتظام نہ کرنے کی وجہ سے طلاق یا خلع  کا مطالبہ کرسکتی ہے۔اگر شوہر طلاق یا خلع دینے پر راضی نہ ہو تو عدالت کے ذریعہ خلع لے کر شوہر سے علیحدگی اختیارکی جاسکتی ہے،جس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ اگرشوہرنان نفقہ دینے پر تیار نہیں اورنہ طلاق دینے پر راضی ہے توبیوی وصول شدہ مہراس کوواپس کرکےاس سےخلع لےلے،اگرخلع پربھی رضامندنہ ہوتو بیوی عدالت میں تنسیخِ نکاح کادعوی دائرکردےاور خاوند کے نان ونفقہ نہ دینے کو عدالت میں شرعی گواہوں یعنی دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کے ذریعہ ثابت کر دے،عدالت معاملہ کی تحقیق کے بعد شوہرکونوٹس بھیجےگی کہ بیوی بچوں کےنان ونفقہ کاانتظام کرویابیوی کوطلاق دو۔اگرشوہران میں سے کسی بات پربھی تیارنہ ہوتوعدالت تنسیخِ نکاح کی ڈگری جاری کردے گی،جس کی بنیادپرمیاں بیوی کے درمیان نکاح ختم ہوجائے گا،اس کےبعدعدالت کےفیصلہ کرنےکی تاریخ سےخاتون کی عدت شروع ہوجائےگی اور وہ اپنی عدت پوری کرکےدوسری جگہ نکاح کرسکتی ہیں۔

حوالہ جات
 (النفقۃ)وشرعا: (هي الطعام والكسوة والسكنى) وعرفا هي: الطعام (ونفقة الغير تجب على الغير بأسباب ثلاثة: زوجية، وقرابة، وملك) بدأ بالأول لمناسبة ما مر أو؛ لأنها أصل الولد (فتجب للزوجة) بنكاح صحيح، فلو بان فساده أو بطلانه رجع بما أخذته من النفقة بحر (على زوجها) ؛ لأنها جزاء الاحتباس، وكل محبوس لمنفعة غيره يلزمه نفقته.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 572)
وأما سبب وجوب هذه النفقة فقد اختلف العلماء فيه قال أصحابنا: سبب وجوبها استحقاق الحبس الثابت بالنكاح للزوج عليها وقال الشافعي السبب هو الزوجية وهو كونها زوجة له وربما قالوا: ملك النكاح للزوج عليها وربما قالوا: القوامة واحتج بقوله تعالى {الرجال قوامون على النساء بما فضل الله بعضهم على بعض وبما أنفقوا من أموالهم} [النساء: 34] أوجب النفقة عليهم لكونهم قوامين والقوامة تثبت بالنكاح فكان سبب وجوب النفقة النكاح؛ لأن الإنفاق على المملوك من باب إصلاح الملك واستبقائه فكان سبب وجوبه الملك، كنفقة المماليك ولنا أن حق الحبس الثابت للزوج عليها بسبب النكاح مؤثر في استحقاق النفقة لها عليه لما بينا فأما الملك فلا أثر له؛ لأنه قد قوبل بعوض مرة وهو المهر فلا يقابل بعوض آخر؛ إذ العوض الواحد لا يقابل بعوضين، ولا حجة له في الآية؛ لأن فيها إثبات القوامة بسبب النفقة لا إيجاب النفقة بسبب القوامة. (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4/ 16) وأماالجواب عن امرأۃ المعسرالذی لایجدماینفق علیھاففی المدونۃقال لنامالک:وکل من لم یقو علی نفقۃامرأتہ فرق بینھما،ولم یقل لنامالک حرۃولاأمۃ.وقال:لأن الرجل إذاکان معسرالایقدرعلی نفقۃ المرأۃفلیس لھاعلیہ النفقۃ، إنمالھاأن تقیم معہ أویطلقھا....ابن وھب عن مالک وغیرہ عن سعیدبن المسیب أنہ کان یقول:إذالم ینفق الرجل علی امرأتہ یفرق بینہما.قال:وسمعت مالکایقول:کان من أدرکت یقولون:أذالم ینفق الرجل علی امرأتہ فرق بینہما.(الحیلۃ الناجزۃ:ص 132،دارالإشاعة كراتشي)

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

14/صفر 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب