021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قدر نصاب تنخواہ پر زکوۃ کا حکم
74160زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

زیدایک جگہ ملازمت کرتا ہے،جہاں اس کی ماہانہ تنخواہ ٨٠٠٠٠ ہے،جو کہ زکوة کےنصاب سے زیادہ ہے،مثال کےطور پرزیدکو یکم جنوری ٢٠٢٠ کو ملازمت ملی، یکم فروری ٢٠٢٠ کو زید کو پہلی تنخواہ ملی اورتنخواہ ملتےہی زیدصاحب نصاب ہوگیا،اب شرعاً زیراگلےسال یعنی فروری ٢٠٢١ میں زکوة نکالےگا،لیکن مہینےکےآخرمیں گھریلواخراجات کی وجہ سےزیدکی تنخواہ ختم ہوگئی یاساڑھے باون تولہ چاندی کی مقدارسےکم رہ گئی توکیازیدپراب زکاة کی فرضیت ختم ہوگئی اوراگلے ماہ یعنی مارچ ٢٠٢٠ میں جب تنخواہ آئےگی،پھرفرضیت لاگو ہوگی؟اگریہ معاملہ ہےتوپھرتو زیدپرکبھی زکوة فرض ہی نہیں ہوگی،کیونکہ مہینےکےاخیرمیں اس کامال ختم ہوجاتاہے،براہ کرم اس کی وضاحت فرمائیں اورملازم پیشہ بندہ کےلئےزکوة کی فرضیت کی جوصورت ہو سکتی ہے،وہ بیان فرمائیں،یہ گمان رکھتے ہوئےکہ ملازم پیشہ بندہ کی اپنی ذاتی کوئی سیونگ نہیں ہو رہی،بس تنخواہ ہی ہے،لیکن تنخواہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مقدارسےزیادہ ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سال کےدرمیان نصاب مکمل ختم ہونےکی صورت میں ہی نئی تاریخ کےاعتبار سے نیانصاب نئےسال کےساتھ معتبرہوتاہے،لہذااگرسال کےشروع وآخرمیں نصاب مکمل ہو،صرف درمیانی مدت میں نصاب ناقص ہوتو ایسی صورت میں اول وآخر کااعتبار کرکےاس سال کی زکوۃ واجب ہوگی،نیززکوۃ کے سلسلہ میں قمری سال کا اعتبار ہے نہ کہ شمسی کا،لہذا زیدجس قمری  تاریخ کو صاحب نصاب ہوا،آئندہ اسی تاریخ کو نصاب مکمل ہونے کی صورت میں زکوۃ کی ادائیگی اس کےذمہ واجب ہوگی،بشرطیکہ درمیان سال میں نصاب بالکل ختم نہ ہوا ہو، ورنہ نئی تاریخ  سے نئے نصاب کا اعتبار ہوگا۔واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۲صفر۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب